فِرَاشأ وَّ السَّمَآئَ بِنَآئً (سورۃ البقرہ ۲ آیت ۲۲) ترجمہ : وہی پروردگار ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو ایک فرش اور آسمان کو ایک چھت بنادیا ہے۔ تیسری آیت ہے۔ رَفَعَ سَمْکَھَا فَسَوَّاھَا (سورۃ النزعات ۷۹آیت ۲۸ ) ترجمہ : اور اس کی چھت کو بلند کیا اور اس کو درست بنایا۔ ان تینوں آیتوں سے معلوم ہوا کہ آسمان کی محفوظ چھت ہے تیسری آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ چھت بہت بلند ہے پچھلے صفحے پر یہ تحقیق گذرچکی کہ وہ اتنی بلند ہے کہ آج تک کسی دور بین کی نگاہ بھی وہاں تک نہیں پہنچ سکی۔
آسمان تہ بتہ ہیں
قرآن کریم اس کی وضاحت بھی کرتا ہے کہ آسمان سات ہیں اور وہ تہ بتہ ہیں ، اب ان کی ہیئت کذائی کیا ہے یہ خالق کائنات ہی کو معلوم ہے، البتہ یہ ضرور بتلایا ہے کہ آسمان تہ بتہ ہیں ارشاد ربانی ہے۔ اَلَمْ تَرَ وْ کَیْفَ خَلَقَ اللہُ سَبْعَ سَمٰواتٍ طِبَاقًا (سورۃ نوح ۷۱ آیت ۱۵) ترجمہ : کیا آپ نے اس پر نظر نہیں کیا کہ اللہ نے کس طرح سات آسمان تہ بتہ پیدا کیے ہیں ۔ دوسری آیت میں ہے۔ اَلَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰواتٍ طِبَاقًا (سورۃ الملک ۶۷ آیت ۳) ترجمہ: جس ذات نٍ سات آسمان تہ بتہ پیدا کردیا، ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ سات آسمان ہیں اور وہ بھی تہ بتہ ہیں اور ہم جس آسمان کے نیچے رہتے ہیں یہ سماء دنیا یعنی پہلا آسمان ہے۔
اہل سائنس کی نگاہ ابھی پہلے آسمان تک بھی نہیں پہنچی ہے اس لئے وہ نہ آسمان کی چھت کا اقرار کرتے ہیں اور نہ انکا ر کرتے ہیں اور جب پہلے آسمان کے سلسلے میں تذبذب میں ہیں تو سات آسمان کے بارے میں کیا اظہار رائے کریں گے، ان کے بارے میں اور بھی خاموش ہیں ، چوں کہ ان لوگوں کے نظریے کا مدار تحقیق ومشاہدہ پر ہے اس لئے تحقیق ومشاہدے سے پہلے وہ کچھ نہیں کہتے ہیں ماموش رہتے ہیں ۔
آسمان بغیر ستون کے کھڑے ہیں
سائنس کی تحقیق یہ ہے کہ یہ سارے ستارے، سیارے اور چاند گیس منجمد ہوکر بنے ہیں اور اتنے بھاری بھر کم ہونے کے باوجود فضاؤں میں معلق ہیں اور گیس بلون کی طرح فضا میں گھوم