رہے ہیں اور اپنے اپنے مدار میں تیزی سے دوڑ رہے ہیں ، ستارے سیارے اور چاند کے اندر زبردست مقناطیس ہے جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کو اپنی طرف کھیچ رہے ہیں اور اسی کشش کی وجہ سے یہ سارے ستارے، سیارے اور چاند فضا میں ٹکے ہوئے ہیں اور معلق ہیں ۔
آسمان تک چونکہ سائنس کی رسائی نہیں ہوئی ہے اس لئے ان کے بارے میں وہ کچھ نہیں بولتے البتہ یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ جب اتنے بڑے بھاری بھر کم اجر ام صرف کشش کی وجہ سے فضا میں ٹکے ہوئے ہیں اور معلق ہیں تو آسمان بھی بغیر ستون کے معلق ہوسکتے ہیں یہ کوئی بعید بات نہیں ہے سائنس اپنے قواعد سے اس کے مکمل موید ہے۔
قرآن کریم کا اعلان یہ ہے کہ جس طرح بھاری بھر کم ستارے بغیر ستون کے فضامیں اٹکے ہوئے ہیں بل کہ تیزی سے دوڑرہے ہیں اسی طرح ان تمام ستاروں اور کہکشاں پر محیط آسمان بھی بغیر ستون اور کھنبے کے قائم ہیں اللہ کی قدرت کا اندازہ لگائیں کہ ساتوں آسمانوں کو جوتہ بتہ قائم ہیں بغیر کسی ستون کے صرف اپنے امر اور حکم سے درمیان میں تھامے ہوئے ہیں ، خلاق عالم کے اس اعلان کو پڑھیں ، خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَھَا (سورۃ لقمن ۳۱ آیت ۱۰) ترجمہ: اسی اللہ نے آسمانوں کو بغیر ستون کے بنایا ہے تم ان کو دیکھ رہے ہو، دوسری آیت میں ہے اللہُ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَیْرِ عَمَدٖ تَرَوْنَھَا (سورۃ الرعد ۱۳ آیت ۲) ترجمہ : اللہ وہی توہے جس نے آسمانوں کو بلند کررکھا ہے بغیر ستون کے جیسا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو۔
اس عجیب شان قہاری کو دیکھ کر عقل حیران ہے کہ بغیر کسی ستون کے ان تمام ستاروں کو اور ساتوں آسمانوں کو تھامے ہوئے ہیں اور عربوں سالوں سے ایک بال برابر بھی ہٹنے نہیں پائے فتبارک اللہ احسن الخالقین۔
سورج اور دیگر سارے فضاؤں میں معلق گھوم رہے ہیں
پرانے فلکیات کا نظریہ یہ تھا کہ سورج، چاند، اور دیگر سیارے آسمان میں کیل کی طرح گڑے ہوے ہیں اور وہ آسمان زمین کے گرد گھومتے ہیں جس کے گھومنے کی وجہ سے یہ سیارے بھی اور سورج اور چاند بھی زمین کے گرد گھومتے ہیں اور اسی سے رات اور دن ہوتے ہیں ، یہ سیارے فضاؤں میں معلق نہیں ہیں ، لیکن قرآن کریم نے اس زمانے میں بھی صحیح حقائق کی طرف