سورج تیزی سے بھاگا چلاجارہاہے
یہ تحقیق تو صحیح نہیں ہے کہ سورج زمین کے گرد گھوم رہا ہے، بل کہ صحیح وہی ہے کہ سورج، زمین اور چاند وغیرہ معلق ہیں اور زمین سورج کے سامنے سے چوبیس گھنٹے میں ایک بار چکر کاٹ لیتی ہے جس کی وجہ سے دن رات بنتے ہیں ۔
سائنس یہ کہتی ہے کہ سورج کہکشاں کے ساتھ ایک سیکنڈ میں ۲۵۰ کیلو میٹر تیز دوڑرہا ہے اور اپنے مدار پر ایک سیکنڈ میں ۱۹کیلومیٹر دوڑرہاہے۔ گویا کہ وہ اپنی منزل کی طرف بے تحاشا بھاگا جارہا ہے اور اپنے ساتھ باقی نوسیارے اور اکسٹھ چاندوں کو بھی بھگا ئے جارہاہے اور یہ دوڑ اتنے حساب سے ہے کہ ایک سیکنڈ کا بھی فرق نہیں پڑتا، چونکہ ان سیاروں کو لے کر دوڑ نے کا مرکز سورج ہے اس لئے قرآن کریم نے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سورج اپنی منزل کی طرف بھاگا جارہا ہے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ سورج کے ساتھ نو سیارے خود ہماری زمین اور ہمارا چاند بھی بھاگے جارہے ہیں لیکن چونکہ ان کا مرکز سورج تھا اس لئے اسی کی طرف اشارہ کیا، ارشاد ربانی ہے وَالشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرِّلَّھَا ذَالِکَ تَقْدِیْرُ العَزِیْزِالعَلِیْمِ۔ (سورۃ یٰسین ۳۶ آیت ۳۸) ترجمہ: سورج بڑی تیزی سے اپنی منزل کی طرف بھاگا جارہاہے اس کا اعلان قرآن کریم نے بہت پہلے کردیا تھا۔
سورج ہر آن سجدہ کرتا ہے
بخاری شریف جلد ثانی ۴۵۴ پر ابوذر ؓ کی حدیث ہے کہ آپؐ نے فرمایا کہ سورج عرش کے نیچے سجدہ کرتاہے اور آگے بڑھنے کی اجازت مانگتاہے تو آگے بڑھنے کی اجازت مل جاتی ہے قیامت کے قریب کہاجائے گا کہ واپس لوٹ جاؤتو وہ واپس لوٹ جائے گا اور سورج مغرب کی طرف سے طلوع ہوتا ہوا نظر آئے گا بخاری ۴۵۴ جلد۲سائنسی اعتبار سے اس کی توضیح یہ ہے کہ جس طرح بجلی پنکھا اپنے گھومنے میں ہر آن کرنٹ اور بجلی کا محتاج رہتا ہے اور کرنٹ اور بجلی بند ہوجائے تو فوراً ہی پنکھے کی گردش بند ہوجاتی ہے بل کہ اگر کوئی گرفت نہ ہو تو بنکھا تھوڑی دیر کے لئے واپس الٹا گھومنے لگتا ہے۔