(۳) اوپر سے چپکا ہوا ہوتا ہے
(۴) جھلیوں کے اوپر سے خون چوستا ہے
علقہ کے لغوی معنی میں یہ چاروں باتیں موجود ہیں آپ علقہ کی تصویر دیکھیں
یہ جورحم کے اندر گول سا دائرہ ہے وہ علقہ ہے جو حیض کی جھلیوں کے ساتھ چپکا ہوا ہے۔
علقہ کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے اپنے معجزانہ الفاظ میں فرمایا ثُمْ خًلَقْنَا النَّطْفَۃَ عَلَقَۃً (سورۃ المومنون ۲۳ آیت ۱۴) ترجمہ: پھر ہم نے نطفہ کو خون کا لتھڑا بنا دیا دوسری جگہ ہے ثُمَّ کَانَ عَلَقَۃً فَخَلَقَ فَسَوّٰیٰ (سورۃ القیمہ ۷۵ آیت ۳۸) ترجمہ: پھر نطفہ خون کا لتھڑا ہوگیا پھر اللہ نے اسے انسان بنایا ان آیتوں میں علقہ کی خصوصی حالت اور اس کی نزاکت کی طرف خداوندکریم نے بار بار متوجہ کیا ہے، سائنسی تحقیق نے علقہ کی نزاکت کو اور واضح کردیا ہے اور وہی بات کہی ہے جو رب العالمین نے کہا تھا۔
مضغہ کی ساخت
مضغہ کے معنی چبائی ہوئی چیز یا چبائی ہوئی بوٹی کے ہے مضغہ کی ہیئت کو دیکھیں گے تو معلوم ہوگا کہ واقعی وہ چبائی ہوئی بوٹی کی طرح ہے، اس وقت کی مقدار ایک لقمہ بوٹی جتنی ہوتی ہے، وہ کہیں سے ابھر ا ہوا اور کہیں سے اندر کو گھسا ہوا ہوتا ہے ایسا لگتا ہے کہ کسی نے اس کو چباکر رکھ دیا ہو، قرآن کی یہ تعبیر کہ وہ چبائی ہوئی بوٹی کی طرح ہوتی ہے بالکل صحیح ہے آپ مضغہ کے اس نقشہ کو دیکھیں جو ۲۸ دنوں کا ہے اور ایک دوسرے سے یہ تصویر اتاری گئی ہے اس نقشہ میں دیکھیں کہ سر کا حصہ ابھرا ہوا ہے ہاتھ، پاؤں اور دم کا حصہ ابھرا ہوا ہے اور پیٹ کا حصہ اندر کو گھساہوا ہے۔
قرآن کریم نے اسی ساخت کو مضغہ کے لفظ سے تعبیر کیا ہے آپ ارشاد ربانی کو دیکھیں ثُمَّ مِنْ عَلَقَۃٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَۃٍ مُّخَلَّقَۃٍ وَّغَیْرِ مُخَلَّقَۃٍ (سورۃ الحج ۲۲ آیت ۵) ترجمہ: پھر خون کے لوتھڑے سے پھر بوٹی سے کہ بعض پوری ہوتی ہے اور بعض ادھوری، یعنی اس مدت میں چبائی ہوئی بوٹی کی طرح ہوتی ہے اور اس وقت بچہ ادھورا بناہوا ہوتا ہے دوسری آیت میں ہے فَخَلَقْنَا العَلَقَۃَ مُضْغَۃً (سورۃ المومنون ۲۳ آیت ۱۴) ترجمہ: پھر ہم نے خون کے لوتھڑے کو گوشت کی بوٹی بنادیا کتنی عجیب بات ہے کہ ایکسرے نے قرآن کی تعبیر کی بھی تصدیق کردی مضغہ کی ابھری ہوئی