ہم خوشی سے حاضر ہیں ، اس آیت سے معلوم ہوا کہ آسمان دھواں کی شکل میں تھا، جس کو سائنس گیس سے تعبیر کرتی ہے۔
کائنات میں پھر دھواں ہوگا
سائنس کا دوسرا نظریہ یہ ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ پھر زبر دست دھماکہ Bigcrunchہوگا، یہ وقت کب آئے گا اس کا اندازہ اہل سائنس بھی نہیں لگا سکے ہیں ، البتہ اتنا ضرور کہتے ہیں کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب کہ تمام چیزیں ٹوٹ پھوٹ کر فنا ہوجائیں گی، اس وقت تمام منجد مادے ستارے اور سیارے ٹوٹ پھوٹ کر گیس میں تبدیل ہوجائیں گے، ماخوذ Spac Facts 16- 31اگر اس نظریے کو صحیح مان لیا جائے تو قرآن پاک کی اس آیت کی تائید ہوتی ہے ارشاد ربانی ہے فَارْ تَقِبْ یَوْمَ تَائتِی السَّمَآئُ بِدُخَانٍ مُّبِیْنٍ (سورۃ الدخان ۴۴ آیت ۱۰) ترجمہ: توآپ انتظار کیجئے اس دن کا جب آسمان قرب قیامت میں دھواں لے کر آئے گا اور یہی نظریہ سائنس کا ہے کہ ایک وقت Big crunch زبردست دھماکہ ہوگا اور تمام چیزیں ٹوٹ پھوٹ کر فنا ہوجائیں گیں اور گیس میں تبدیل ہوجائیں گی سائنس کا یہ نظریہ کہ تمام چیزیں ٹوٹ پھوٹ جائیں گیں اس سے ان تمام آیات کی تائید ہوتی ہے جن میں باربار یہ وضاحت کی گئی ہے کہ قیامت آئے گی اور تمام زمین وآسمان ٹوٹ پھوٹ جائیں گے ان آیات کو پڑھیے۔ اِذَالسَّمَائُ انْفَطَرَتْ وَاِذَالْکَوَاکِبُ انْتَثَرَتْ (سورۃ الانفطار ۸۲ آیت ۱۔ ۲) ترجمہ : جب آسمان ٹوٹ پھوٹ جائے گا اور جب ستارے بکھر جائیں گے، فلسفہ قدیم کا نظریہ تھا کہ آسمان اور آسمان میں جو ستارے کیل کی طرح گڑے ہوئے ہیں ان میں خرق والتیام پھٹن جٹن نہیں ہے، اور فنا سے پاک ہیں لیکن سائنس نے اپنی تحقیق سے ثابت کردیا کہ آسمان وزمین اور تمام ستارے ایک وقت زبردست دھماکے میں فنا ہوجائیں گے۔ یہ نظریہ مکمل طور پر قرآن کی تائید کرتاہے۔
سورج کی مقدار ہر سیکنڈ کم ہورہی ہے
اہل سائنس نے دور بین سے دیکھ کر یہ تحقیق کی ہے کہ سورج میں 75فی صد ہایئڈروجن گیس ہے اور25فی صد ہیلیم گیس ہے ایک سیکنڈ میں 60,0000,000(ساٹھ کروڑ) ٹن ہایئڈ