بارش سے لدی ہوئی ہوا
فضا میں بہت سے گیس اور بہت سی ہوائیں ہیں لیکن بادل پر اثر انداز ہونے کے لئے دو قسم کی ہوائیں خاص طورپر قابل ذکر ہیں ۔ ایک خشک ہوا، جب یہ ہوا چلتی ہے تو بادل کو پھاڑتی چلی جاتی ہے اس کی وجہ سے بادل پھٹ کر منتشر ہوجاتا ہے اور وہ بارش نہیں برساتا
دوسری قسم ’’ مانسون ہوا ‘‘ یہ چلتی ہے تو منتشر بادل کو جوڑدیتی ہے، بادل میں بھاپ اور پانی پہلے سے موجود رہتے ہیں اس ہوا کی وجہ سے بھاپ ٹھنڈی ہوکر پانی میں تبدیل ہوجاتی ہے اور بادل کے درمیان سے بوندیں ٹپکنے لگتیں ہیں ، نزول قرآن کے وقت اتنی ساری تحقیقات نہیں ہوئیں تھیں کہ بلندی پر بادل میں بھاپ ہے اور ہوائیں اس کو ٹھنـڈی کرکے بارش کے قابل بناتی ہیں گویا کہ یہ ہوائیں بادل کو حاملہ کررہی ہیں ۔
قرآن کریم نے اس عظیم حقیقت کا پردہ اٹھاتے ہوئے فرمایا وَاَرْسَلْنَا الریٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمآئِ مَآئً ۃفَاَسْقَیْنٰکُمُوْہُ (سورۃ الحجر۱۵ آیت ۲۲) ترجمہ: اور ہم ہی پانی سے لدی ہواؤں کو بھیجتے ہیں پھر ہم ہی آسمانوں سے پانی برساتے ہیں پھر وہی پانی ہم تم کو پلاتے ہیں ، قرآن نے صرف ایک جملہ ’’ارسلنا الریح لواقح‘‘سے سائینس کی ساری تحقیقات کی طرف اشارہ کردیا۔
گہرے سمندر میں پانی تہ بتہ ہوتاہے
گہرے سمندر میں اوپر نیچے تین زون (تین تہ) پانی کا ہوتا ہے باتھل زون، ابیسل زون ہاڈل زون، باتھل زون : اوپر سے ۲کیلو میٹر تک گہرا ہوتا ہے اس میں سورج کی روشنی پہنچتی ہے، اس زون کا پانی گرم ہوتا ہے، مچھلیاں وغیرہ اس زون میں رہتی ہیں ، اس زون میں گرم ممالک کا پانی گرم ہوکرسرد ممالک کی طرف موج اور روکی شکل میں چلتا ہے ابیسل زون : یہ زون دوکیلو میٹر گہرائی سے لیکر ۶کیلو میٹر گہرائی تک ہوتا ہے، سمندر میں یہ درمیانی زون ہے، اس میں سورج کی روشنی نہیں پہنچتی پانی اس لئے اندھیرا ہوتا ہے اس زون میں گرمی بہت کم ہوتی ہے ٹھنڈی زیادہ ہوتی ہے اس زون میں درمیانی قسم کے سمندری جانور رہتے ہیں ۔ ہاڈل زون: یہ زون ۶کیلو میٹر