پہلے نہیں تھیں اس کا نام بھی پہلے نہیں سناگیا تھا، لیکن جب یورپ میں بے راہ روی زیادہ ہوئی اور زنا کی وباء عام ہوگئی تو یہ نئی نئی بیماری شروع ہوئیں انہوں نے قوم ونسل کو تباہ وبرباد کردیا۔
حضور پاکؐ نے فرمایا کہ جس قوم میں زنا کی کثرت ہوگی اور بے حیائی عام ہوجائے گی اس میں نئی نئی بیماریاں اور طاعون پھیل جائیں گے جن کا پہلے کبھی نام بھی نہیں سنا ہوگا۔ ارشاد ہے قال رسول اللہ ﷺ لم تظہر الفاحشۃ فی قوم قط حتی یعلنوا بھا الافشی فیھم الطاعون والاوجاع التی لم تکن مضت فی اسلافھم۔ رواہ ابن ماجہ باب الفتن صفحہ ۲۳ والحاکم صفحہ ۴ ازانہ الحق صفحہ ۷۳۔ ترجمہ : آپؐ نے فرمایا کہ کسی قوم میں زنا عام ہوئی تو ایڈز کی بیماری جو پہلے کبھی نہیں سنی گئی تھی وہ پھوٹ پڑی اور قوم کو تباہ کردیا واقعی آپؐ سچے رسول ہیں کہ جو کچھ فرمایا وہ ہوکر رہا الھم احفظنا منہ
بادل کی قسمیں اور اس کا طریقہ کا ر
سائنسی تحقیق یہ ہے کہ بادل کی نوقسمیں ہیں ، ایک تو انتہائی اوپر چالیس ہزار فٹ یا بارہ کیلو میٹر سے بھی اوپر ہوتا ہے یہ بہت ٹھنڈا ہوتا ہے، تین بادل سیریں ، سیروکومولس اور سیرواسٹرلٹیس، یہ تین قسم کے بادل بارہ کیلو میٹر اور نو کیلو میٹر کے درمیان میں ہوتے ہیں چونکہ ۹ کیلو میٹر اوپر میں ٹھنڈی درجہ انجماد کو پہنچ جاتی ہے اس لئے ان تینوں بادلوں میں پانی جم کر برف ژالہ اور اولابن جاتا ہے اور زمین پر گرنے لگتا ہے۔
چوتھی قسم کا بادل کو مولونمبس Cumulo Nimbusسب بادلوں سے اہم بادل ہوتاہے۔ گرم ممالک میں جب بہت زیادہ گرمی ہوتی ہے تو بادل آندھی، طوفان اور ہواؤں کے جھکڑکے ساتھ نیچے سے اوپر اٹھتا چلاجاتا ہے اور تقریباً نو، دس کیلو میٹر اوپر چلاجاتا ہے اور پورے افق کو گھیر لیتا ہے، اس بادل کا جو حصہ نو کیلو میٹر اوپر جاتا ہے اس کا پانی بہت ٹھنڈی کی وجہ سے جم کر برف بن جاتا ہے اور اولے اور برف کی شکل میں زمین پر گرنے لگتا ہے، بادل کا جو حصہ ۹ کیلو میٹر سے نیچے ہوتا ہے اس کا پانی ٹھنڈا ہوکر بارش بن جاتاہے اور بہت تیز موسلادھار بارش ہوتی ہے گرم ملکوں میں اسی بادل سے موسلادھار بارش ہوتی ہے، اس بادل کے نچلے حصے میں نیگٹیو چارج Negative Chargesاور اوپر کے حصے میں پوزیٹوچارچ Positive Chargesہوتا ہے،