کررہے ہیں ۔ تقریباً دس آیتوں میں تسخیر قمر کا تذکرہ ہے آپ ایک دوآیتیں ملاحظہ فرمائیں ۔ سَخَّرَ لَکُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَآئِبِیْنِ (سورۃ ابراہیم ۱۴ آیت ۳۳) ترجمہ: اور اللہ نے مسخر کردیا تمہارے فائدے کے لئے سورج کو اور چاند کو جومسلسل چل رہے ہیں ۔ ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ اللہ نے اس بات کی طرف اشارہ کردیا ہے کہ تمہارے لئے سورج اور چاند مسخر کردئیے ہیں ارادہ خداوندی سے تم چاند پر پہنچ سکتے ہو۔ بل کہ دوسرے سیارے کی بنسبت چاند تو بہت قریب ہے۔ 384,403 kmکیلو میٹر دوری پر ہے یہ زمین کا ہی بچہ اور اس کا متبع ہے، اس سے بھی دور کے سیارے مشتری اور مریخ پر بھی جاسکتے ہوں اس میں کوئی بعید نہیں ہے اسباب روانگی ہونے چاہیں ۔
معراج میں حضور ؐ تشریف لے گئے اس میں ساتوں آسمانوں کا سفر کیا زمین وآسمان کے بہت سے عجائبات کا نظارہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ انسان ان ستاروں پر صرف جاہی نہیں سکتا بل کہ ایک کامل انسان تشریف لے جابھی چکے ہیں اور وہاں کے عجائبات کو دیکھ بھی چکے ہیں ۔ پچھلے زمانے کے لوگ معراج کو حیرت کی نگاہ سے دیکھتے رہے اور انکار کرتے رہے۔ لیکن حالیہ خلائی سفر نے معراج کی بھی تصدیق کردی اور قرآن کریم کی آیتوں کی بھی تصدیق کردی انسان اپنی ترقی سے اس تیز رفتاری کے ساتھ دسیوں ٹن لوہے کو چاند کی سطح پر ڈال سکتے ہیں تو خالق کا ئنات کے حکم سے ایک انسان پوری برق رفتاری سے آسمان پر کیوں نہیں پہنچ سکتا ؟
ستارہ زمین پر آکر گر سکتا ہے
جولائی ۱۹۹۴ء میں دمدار تارا اپنے مدار پر گردش کرتے ہوئے مشتری کے قریب آگیا، اور مشتری کی زبر دست کشش کے باعث Jupiterسے آکر ٹکرا گیا اور کئی ٹکڑے ہوکر مشتری کی زمین میں دھنس گیا، مشتری کا وزن زمین کے وزن سے 317 گنازیادہ ہے اور اس کی کشش سے ڈھائی گنا زیادہ ہے اس لئے بار بار ایسا ہوتا رہتا ہے کہ دمدار ستارہ مشتری کے قریب سے گذرتا ہے مشتری کی کشش کی وجہ سے وہ مشتری کی زمین سے ٹکرا جاتا ہے اور مشتری کی زمین نرم ہونے کی وجہ سے اس میں دھنس جاتا ہے، ایک دوسرے ستارے کے ساتھ ٹکرانے کا زبردست عمل توقیامت میں ہوگا ابھی بھی دمدار ستارے کا معاملہ ایسا ہی ہے کہ وہ مشتری وغیرہ سیارے کے ساتھ ٹکراتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے اس پر زلزلہ سا آجاتا ہے، جب دمدار تارہ مشتری کے