لاوا سمندر کے اندر نکلے گا اس لئے سمندر کا پانی انتہائی گرم ہوجائے گا۔اور قرآن کریم کا جملہ وَاَذَالبِحَارُسُجِّرَتْ (سورۃ التکویر ۸۱ آیت ۶) ترجمہ: اور جب سمندر بھڑکا دئیے جائیں یعنی پانی گرم ہوکر ابلنے لگے بالکل صادق آئے گا۔
اسی طرح جب لاوا سمندر میں کثیر مقدار میں نکلے گا تو سمندر لاوے سے بھرجائے گا اور سمندر کا پانی اوپر اٹھ جائے گا اور سارا پانی خشکی پر آجائے گا تو گویا کہ سمندر خشکی پربہ پڑا قرآن کریم نے پہلے ہی کہا ہے۔ وَاِذَاالبِحَارُ فُجَّرَتْ (سورۃ الانفطار ۸۲ آیت ۳) ترجمہ: اور جب سمندر بہ پڑیں ۔
پہاڑ کوکھونٹے کی طرح گاڑا
سائنس کہتی ہے کہ عین ممکن ہے کہ قرب قیامت میں رواسی کے پلیٹ ہٹ جائے اور اندر سے لاوا نکل کر سمندر کو بھر دے جس کی وجہ سے پانی گرم بھی ہوجائے اور وہ خشکی پر بھی بہ جائے اور اس کے نیچے سے کھونٹے کی طرح ہے جس طرح کھونٹا زمین میں گڑا ہوتا ہے اسی طرح پہاڑ کے گڑنے کی ساخت ہے بڑے پہاڑ کی جڑ کی گہرائی تقریباً دس میل تک ہوتی ہے پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ زمین پر جب چھلکا آگیا اور اندر انتہائی گرم مادہ رہا تو مادہ لاوے کی شکل میں چھلکے سے باہر ابلنا شروع ہوا۔ جہاں جہاں وہ مادہ ابلا وہاں چاروں طرف پتھر، نیکل اور مٹی وغیرہ کا ڈھیر جمع ہوگیا اور ٹھنڈا ہوہوکر پہاڑ کی شکل اختیار کرگیا اور یہ بات ایک حقیقت بن گئی کہ پہاڑ کو بعد میں زمین میں کھونٹے کی طرح گاڑا ہے ارشاد ربانی ہے اَلَمْ نَجْعَلِ الاَرْضَ مِھٰدًوَّ الْجِبَالَ اَوْتَاداً (سورۃ النباء ۷۸ آیت ۷) ترجمہ: کیا ہم نے زمین کو فرش اور پہاڑوں کو میخیں نہیں بنادیا، دوسری آیت میں ہے وَالْجِبَالَ اَرْسٰھٰا (سورۃ النزٰعٰت ۷۹ آیت ۳۲) ترجمہ: اور پہاڑوں کو قائم کردیا، ان دونوں آیتوں سے معلوم ہوا کہ پہاڑ کوکھونٹے کی طرح زمین کے اوپر سے گاڑا ہے۔
پہاڑوں کے فائدے
پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ رواسی گرم مادے پر جمے ہوئے ہیں اور بہت آہستہ آہستہ ہلتے بھی رہتے ہیں اگر پہاڑ نہ ہوتے تو یہ بہت زیادہ ہلتے اور ہمہ وقت زلزلہ ہوتا رہتا لیکن پہاڑ رواسی