چاند اور سورج کا روٹ الگ الگ ہے
سورج کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بات ذکر کی جاچکی ہے کہ سورج کی طرح چاند کا بھی الگ مدار ہے جس پر وہ ایک گھنٹے میں 3697.2کیلو میٹر دوڑتا ہے، البتہ سورج کا روٹ زمین کے گرد نہیں ہے بل کہ ان کا الگ اپنا روٹ ہے، اپنا مدار ہے جو کہ کہکشاں کے اندر ہے اور مجمع النجوم شلیاق کی طرف دوڑا جارہا ہے اور چاند کا روٹ زمین کے ارد گرد ہے اور زمین کی چاروں طرف دوڑتا ہے اسی حقیقت کو قرآن نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ سورج چاند کو گرفت میں نہیں لے سکتا کیوں کہ دونوں کی گردشیں بالکل الگ الگ ہیں اس آیت کو پڑھیں لَاالشَّمْسُ یَنْبَغِیْ لَھَآاَنْ تُدْرِکَ الْقَمَرَ وَلَاالَّیْلُ سَابِقُ النَّھَارِ وَکُلُّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ (سور ۃ یسین ۳۶ آیت ۴۰) ترجمہ: نہ آفتاب میں کی مجال ہے کہ چاند کو جاپکڑے اور نہ رات دن سے پہلے آسکتی ہے اور سب ایک ایک دائرے میں تیر رہے ہیں ۔ اس آیت میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ دونوں کا روٹ ’’ مدار ‘‘ بالکل مختلف ہے، سائنس نے تحقیق کے بہت بعد میں اس کی وضاحت کی کہ سورج اور چاند کا روٹ الگ الگ ہے اور قرآن نے بہت پہلے اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا تھا۔
آدمی چاند پر پہنچ سکتا ہے
۲۱جولائی ۱۹۶۹ء کو نیل ارمسٹرونگ Neil armstrongچاند پر پہلی مرتبہ قدم رکھا اور اس کے بعد کئی آدمی چاند پر پہنچ گئے اور وہاں سے سیمپل بھی لائے، پرانے خیالات کے لوگوں کو اس کا یقین بھی نہیں آتا تھا کہ ایسا ہو بھی سکتا ہے، کیوں کہ وہ لوگ چاند کو مقدس دیوتا سمجھتے تھے اور اتنا دور خیال کرتے تھے کہ اس تک پہنچنا بہت مشکل ہے، فلسفہ قدیم کہتے تھے کہ یہ پہلے آسمان میں کیل کی طرح گڑاہوا ہے اور پہلے آسمان تک پہنچنا انسان کے لئے مشکل ہے۔
لیکن قرآن نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ چاند سورج اور دیگر سیارے تمہاری خدمت کے لئے پیدا کئے ہیں اور وہ تمہارے لئے مسخر ہیں مسخر کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ آپ اس کی روشنی اور گرمی سے مستفید ہوں گے لیکن یہ بھی کوئی بعید نہیں ہے کہ آپ وہاں تک پہنچ جائیں گے اور اس پر قدم رکھ کر اس سے استفادہ کریں گے جس طرح زمین پر رہائش اختیار کرکے اس سے استفادہ