وجود سے پہلے کوئی نہیں جانتا کہ کیا ہے
آج کل ایکسرے اور خرد بین کے ذریعہ دیکھ لیتے ہیں کہ بچہ دانی میں کیا ہے لڑکا ہے یالڑکی، یا علقہ اور مضغہ کے خون کو ٹیسٹ کرکے معلوم کرلیتے ہیں کہ بچہ لڑکا ہے یا لڑکی اس سے اشکال ہوتا ہے کہ آیت اِنَّ اللّٰہَ عَنْدَہ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِیْ الْاَرْحَامِ وَمَا تَدْرِیْ نَفَسَ مَّا ذَاتَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِاَیِّ اَرَضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰہ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ (سورۃ لقمن ۳۱ آیت ۳۴) ترجمہ: بے شک اللہ ہی کو قیامت کی خبر ہے اور وہی منہ برساتا ہے اور وہی جانتا ہے کہ رحموں میں کیا ہے اور کوئی بھی نہیں جان سکتا کہ وہ کل کیا عمل کرے گا اور نہ کوئی جان سکتا ہے کہ وہ کس زمین پر مرے گا۔ بے شک اللہ ہی علم والا ہے خبر رکھنے والا ہے اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ بارش کب ہوگی اور رحم میں کیا ہے اس کو کوئی نہیں جانتا اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالی وجود سے پہلے بھی جانتے ہیں کہ بچہ دانی میں کیا ہے، جراثیم کے وقت جانتے ہیں کہ یہ جراثیم حمل بن کر پیدا ہوگا یا نہیں اور یہ جرثومہ لڑکا ہے یا لڑکی وجود سے وجود سے پہلے یا کافی واضح بچہ ہوجانے سے پہلے خون ٹیسٹ کرنے سے بھی معلوم نہیں ہوتا کہ حمل ہے یا نہیں اور حمل ٹھہر گیا ہے تو لڑکا ہوگا یا لڑکی ہوگی، اور اللہ تعالی کو ہر آن اس کا علم ہے وجود سے پہلے بھی اور وجود کے بعد بھی یہی جواب ہی اشکال کابھی کہ آج کل سائنس دان بہت پہلے بارش کی اطلاع دے دیتے ہیں جب کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ بارش کا علم کسی کو نہیں ہے جواب یہ ہے کہ سائنس دان بادل میں بارش کے اثرات، ہوا کی برودت کو دیکھ کر بارش کی اطلاع دیتے ہیں مان سون ہوائیں اوپر اٹھتیں ہیں تو Wavesکے ذریعہ معلوم کرلیتے ہیں کہ یہ کس رفتار سے چل رہی ہیں کہاں جاکر ٹھنڈی ہوکر بارش بنے گی اور کہاں جاکر اولے اور برف بنے گی اور کتنے گھنٹے کے بعد یہ برس پائے گی ان ساری چیزوں کا حساب لگاکر وہ بارش برف اور اولے کی خبر ایک دودن پیشگی دے دیتے ہیں لیکن یہ ساری پیشن گوئیاں اثرات اور علامات دیکھنے کے بعد اور حساب لگانے کے بعد دیتے ہیں اثرات اور علامات پیدا ہونے اور اس کو دیکھنے سے پہلے آج بھی کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب ہوگی، کہاں ہوگی اور کتنی مقدار میں ہوگی۔ اور اللہ تعالی اثرات وعلامات کے ظاہرہونے سے پہلے بھی جانتے ہیں کہ بارش ہوگی یا نہیں ہوگی اور ہوگی تو کتنی ہوگی اور کہاں ہوگی وہ ہر قطرے کو جانتے