اِذْوَی الْفِتْیَۃُ اِلَی الْکَہْفِ فَقَالُوا رَبّنَا اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً وَھَیَّیْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَداً (سورۃ الکہف ۱۸ آیت ۱۰) ترجمہ: اور وہ وقت قابل ذکر ہے جب ان نوجوانوں نے غارمیں جاکر پناہ لی پھر بولے اے ہمارے پروردگار ہمیں اپنے پاس سے رحمت وفضل عطا کر اور ہمارے لئے اس کا م میں درستی کا سامان کردے۔
بحرمیت
بحرمیت بھی اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے ۲۰۶۱ء قبل از مسیح اس مقام پر قوم لوط کی بستیاں موجود تھیں ، یہاں ان کے چار بڑے بڑے شہر آباد تھے اور قوم سدوم اور قوم عمورہ رہتی تھیں ان لوگوں نے شرک کے ساتھ لواطت شروع کی حضرت لوطؑ نے پیغمبرانہ انداز میں ان کو منع کیا لیکن انہوں نے نہ مانا آخر حضرت جبرئیل ؐ نے اللہ کے حکم سے ان کی بستیوں کو آسمان کی طرف اٹھایا اور الٹ دیا اور ان پر آگ کی بارش برسادی اور ہرآدمی کا نام کالکھا ہوا پتھر اں پربرسایا، حضرت لوطؐ اور ان کے ساتھ مومنین کو چھوڑکرساری بستیاں تباہ ہوگئیں ، اور آج تک وہ ناظرین کے لئے نشان عبرت بنی ہوئی ہیں ۔
میں خود مئی ۱۹۹۶ء کو بحرمیت پر گیا، یہ جگہ عمان سے پچیس میل کی دوری پر ہے اور قبرشعیبؐ سے پچیس میل دوری پرہے دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ واقعی یہاں کبھی بستی رہی ہوگی جس کو الٹ کر بحرمیت بنادیا گیاہے میں نے اس کے پانی کو چکھا تو دیکھا کہ جس طرح گوشت کو جلاکر پانی میں ڈال دیا جائے تو جلنے کے اثرات سے پانی کا مزا کڑوا ہوجاتا ہے اسی طرح بحرمیت کا پانی کڑوا سالگتا ہے، اس کو ہاتھ میں لیا ایسا چکنا سالگا جیسے ہاتھ پر تیل مل لیاہو، خیال کیا جاتا ہے کہ عذاب الہی میں کثرت سے آدمی کے مرنے کے اثرات آج تک بحرمیت میں موجود ہیں قرآن کریم نے اس کے متعلق فرمایا وَاَمْطَرْنَا عَلَیْھِمْ مَّطَراً فَانْظُرْکَیْفَ کَانَ عَا قِبَۃُ الْمُجْرِمِیْنْ (سورۃ الاعراف ۷ آیت ۸۴) ترجمہ: اور ہم نے ان پر مینہ برسادیا سوتو دیکھ لے مجرموں کا کیسا انجام ہوا ؟ صرف یہی نہیں کہ ان کی بستیوں کو الٹ کر ان قوموں کو ہلاک کردیا بل کہ ہمیشہ کے لئے ان کی بستی کو بحرمیت میں تبدیل کردیا اور ہردیکھنے والوں کے لئے نشان عبرت بنادیا۔ اللہ تعالی اس کتاب کو قبولیت سے نوازے اور ذخیرہ آخرت بنائے، نئی تحقیقات میں سے کچھ نمونہ ہی پیش کیا ہے ورنہ