ساخت اصل میں سر، ہاتھ پاؤں ریڑھ کی ہڈی اور دم کی ہڈیاں ہیں اسی ہڈی پر بعد میں گوشت چڑھتا ہے اور پوری تخلیق کے بعد بچہ بن جاتا ہے ارشاد ہے فکسونا العظم لحما (سورۃ المومنون ۲۳ آیت ۱۴) ترجمہ: پھر ہم نے ہڈیوں پر گوشت چڑھادیا خداوندکریم کی قدرت ہے کہ ایک باریک سے کیڑے میں اتنی تبدیلی کرتی ہے اور مکمل انسان بناکر پیدا کرتی ہے باریک سے کیڑے اور بچے کے درمیان موازنہ کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ بچہ کوئی دوسری ہی مخلوق ہے، کہاں حقیر کیڑا اور کہاں چلتا پھرتا انسان کتنی عظیم تبدیلی ہے خالق کائنات نے اسی کو فرمایا ثم انشاء خلقًا آخر فتبارک اللہ احسن الخالقین (سورۃ المومنون ۲۳ آیت ۱۴) ترجمہ: پھر ہم نے اسے ایک دوسری ہی مخلوق بنادیا، کیسی شان والا ہے اللہ تمام صناعوں سے بڑھ کر
انسان کو مٹی سے پیدا کیا
کئی آیتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو مٹی سے پیدا کیا ہے اس کی حقیقت یہ ہے کہ سب سے پہلے انسان آدم ؐ کو اللہ نے مٹی سے بنا یا تھا اور اس کی اولاد میں ابھی تک وہی سلسلہ چل رہاہے اس لئے اللہ نے اصل حقیقت کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو میں نے مٹی سے بنایا ہے دوسری وجہ یہ ہے کہ انسان چاول گیہوں ، پھل اور پھول وغیرہ کھاتا ہے اور اس کے مادے سے انسان کی منی بنتی ہے۔ چاول گیہوں پھل پھول کا اصل مادہ مٹی ہی ہے تو منی اور اس کے جراثیم مٹی سے بنے، پھر بعد میں بھی انسان چاول گیہوں کھاتا ہے اور جوان ہوتا ہے تو گویا کہ جراثیم کی اصل مٹی ہے اور پورے جسم کی ترکیب بھی مٹی سے ہوئی اس لئے اللہ نے کئی جگہ انسان کی اصل حقیقت ظاہر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا ہے ارشاد ہی فَاِنَّاخَلَقْنٰکُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَۃٍ (سورۃ الحج ۲۲ آیت ۵) ترجمہ: ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے دوسری جگہ ہے وَلَقَدْ خَلَقْنَا الاِنْسَانَ مِنْ سَلٰلَۃٍ مِّنْ طِیْنٍ (سورۃ المومنون ۲۳ آیت ۱۲) ترجمہ: اور یقینا ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا ان آیتوں میں بار بار انسانوں کو توجہ دلایا کہ تمہاری اصل خمیر مٹی سے ہے۔