طرح ہو نی چاہئے اور زیر کی آواز لام لفٹ کی طرح ہونی چاہئے ، یہ قاعدہ محی السنہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا تھا ۔
اذکارِ مسنونہ کا اہتمام کرنا
حضراتِ حجاج ومعتمرین ِ کرام ذکر وأورَاد بھی پورا کریں اور حج وعمرہ کے ان مبارک لمحات کو ذکر اللہ سے خالی نہ جانے دیں ، زبان ذکر اللہ سے تر رہے ۔ اور دل اللہ تعالیٰ سے جڑا رہے ۔ ذکر کی دو قسمیں ہیں : (۱) جو خاص مواقع میں خاص اذکار سنت سے ثابت ہیں ۔(۲) عام اذکار جو کسی خاص مواقع کے ساتھ خاص نہیں ہیں۔دونوں قسم کے اذکار کا اہتمام کیا جائے۔اب ہم وہ اذکار لکھ رہے ہیں جو خاص الفاظ میں خاص مواقع کے ساتھ خاص ہیں :
دورانِ طواف ذکرمسنون : دوران طواف ذکر اللہ میں مشغول رہنا چاہئے ،تلاوتِ کلام پاک بھی کرسکتاہے ، اورسنن ابن ماجہ کی حدیث میں سبحان اللہ والحمد للہ ولاالٰه الاّ الله والله اکبر ولا حول ولا قوۃ إلاّ بالله پڑھنے کی ترغیب وارد ہوئی ہے (ابن ماجہ حدیث نمبر ۲۹۵۷)
اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے{ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (201)} [البقرة: 201] پڑھنا ثابت ہے۔ (رواہ الحاکم وصححه و وافقه الذهبی)
اور ایک دوسری حدیث میں ’’رَبِّ قَنِّعْنِیْ بِمَارَزَقتَنِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْه اخْلُفْ عَلَی کُلِّ غَائِبة لِیْ بِخَیْرٍ‘‘ بھی رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان پڑھنا آیاہے۔ ( رواہ الحاکم وصححه و وافقه الذھبی )