ہو، اگر کسی نے رمی یا قربانی یا حلق کرنے سے پہلے طوافِ زیات کرلیا تو ادا تو ہوجائے گا لیکن سنت کی خلاف ورزی لازم آئے گی،لہٰذا مسنون ترتیب کے ساتھ سارے اعمال کرے، اور رمی اور قربانی اور حلق میں متمتع اور قارن کیلئے ترتیب واجب ہے۔
تنبیہ: قربانی دو قسم کی ہوتی ہے، ایک وہ ہے جس کا تعلق صرف مال سے ہے حج سےنہیں، اس کوعربی میں اُضحیہ کہاجاتاہے، جو سارے عالم میں ہوسکتی ہے ۔دوسری وہ قربانی جس کا تعلق حج سے ہے ، اس کو عربی میں‘‘ هَدْي’’ کہتے ہیں، یہ صرف حدود حرم میں ذبح ہوسکتی ہے ، اور اس قربانی کا منی میں کرنا مسنون ہے ۔جو حجاج مکہ مکرمہ میں آکر مقیم ہوگئے ، اور وہ صاحب استطاعت بھی ہیں تو ان کو مال والی قربانی بھی دینی واجب ہوگی، اور اگر حجِ تمتع یا حجِ قران کررہے ہیں تو اس کی قربانی الگ سے کرنی ہوگی۔
(۶۴) حلق کرانا
حج وعمرہ میں حلق کرانا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلق کروانے والوں کیلئے تین مرتیہ دعا فرمائی، اور قصر کروانے والوں کیلئے ایک مرتبہ ۔ لیکن اگر کوئی قصر کرا رہا ہے تو اس کو حقیر سمجھنا جائز نہیں، بعض لوگ اس کو بُری نظروں سے دیکھتے ہیں، ایسا کرنے سے پرہیز کرنا لا زم ہے۔
تنبیہ :جو قصر کرانا چاہے تو اس کیلئے ضروری ہے کہ اس کے بال بڑے ہو ں کہ سارے سرسے انگلی کا ایک پَورا کٹ جائیں، ایک پورا سے کم کاٹنے سے احرام سے حلال نہیں ہوگا، اگرانگلی کے ایک پورےکے برار چوتھائی سرکے بال کاٹ دئے