بھی حفاظت کرنی ہوگی گناہوں کے ساتھ لذّتِ طاعت نصیب نہیں ہوسکتی اور جسکے دل میں بُرا خیال آئے یا گناہ کا وسوسہ آئے تو فوراً اسکو اپنے دل سے نکال دے اور «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم» پڑھے اگر اس گناہ کے خیال کو دل میں جمالے گا تو گناہ گار ہوگا کیونکہ یہ جمانا اسکے اختیار سے ہے۔
(۲۳) زبان کی حفاظت کرنا
زبان کی حفاظت بہت اہم ہے اور دورانِ حج وعمرہ تو اس کا بہت خیال رکھے ، غیبت ، چغلی ، جھوٹ ، بہتان وغیرہ سے بالکل اپنی زبان پاک رکھے ، غیبت کبائر میں سے ہے جس کی وجہ سے آدمی فاسق ہوجا تا ہے والعیاذ باللہ ۔اور جس مجلس میں کسی مسلمان کی غیبت ہونے لگے تو اگر منع کرنے کی استطاعت ہے تو فوراً روک دے اور روکنے میں حکمت اختیار کرے، اور اگر روکنے کی سکت نہ ہو تو اس مجلس سے فوراً اٹھ کھڑا ہو، غیبت کا معنی ہے :ذکرک أخاک بما یکرہ( کہ تو اپنے (مسلمان) بھائی کا ایسا ذکر کرے جو اسکو نا پسند ہو )مسلمان بھائی کی غیبت کرنا مردہ بھائی کے گوشت کھانے کی طرح ہے ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {لَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ } [الحجرات: 12]
ترجمہ : اور تم میں سے بعض بعض کی غیبت نہ کریں، کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے سو تم اس کو بُرا سمجھتے ہو