میں ٹھہر جائے یا وہاں سے گزر جائے تو حج ہو جائے گا۔اگر اس وقت میں ذرا دیر کو بھی عرفات میں نہ پہنچا تو حج نہ ہوگا اور زوال کے بعد غروب آفتاب تک عرفات میں ٹھہرنا واجب ہے جو شخص اس وقت میں نہ پہنچ سکے وہ آنے والی رات میں کسی وقت بھی پہنچ جائے تو اس کا حج ہوجائیگا۔
سنت طریقہ یہ ہے کہ ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی امیر حج کی اقتداء میں پڑھی جائے ۔ یعنی عصر کو بھی ظہر ہی کے وقت میں پڑھ لیں۔وہاں جو بڑی مسجدجس کو مسجد نمبرہ کہتے ہیں اس میں امام دونوں
نمازیں اکٹھی پڑھاتے ہیں۔لیکن چونکہ ہرشخص وہاں پہنچ نہیں سکتا اور سب حاجی اس میں سما بھی نہیں سکتے اور بغیر امیر حج کی اقتداء کے دونوں نمازوں کو جمع کرنا بھی ثابت نہیں۔اس لیے ہندوستان ، پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان وغیر کے حنفی علماء حاجی کو یہی فتوی دیتے ہیں کہ اگرنماز اپنے اپنے خیموں میں ادا کریں توظہر کی نماز نمازِظہر کے وقت میں اورعصرکی نماز نمازِعصر کے وقت میں باجماعت پڑھیں اورنمازوں کے علاوہ جو وقت ہے اسے ذکر اور دعاء اور تلبیہ میں خرچ کریں۔
عرفات میں غسل کرنا
وقوف عرفات کیلئے غسل کرنا مستحب ہے ، اگر بآسانی میسر ہو تو کرلینا چاہئے ، اور اگر اس کا موقع نہ ملے تو وضو ہی کافی ہو جا ئے گا ، اور اول وقت میں نماز ادا کر کے وقوف شروع کر دے ، اور اگر امام حج کی اقتداء میں نماز پڑھ رہا ہے تو ظہر و عصر جمع کر کے پڑھنا مسنون ہے ، اور اگر اپنے خیمے میں پڑھ رہا ہے تو ہر دونوں نمازیں