(۷۳) نعمتِ تقویٰ کو برقرار رکھنا
تمام حجاج کرام کو اس بات کا دھیان رہے کہ اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کے بعد صفتِ تقویٰ جو ایام حج میں نصیب ہوئی تھی پوری زندگی برقرار رہے، ایام حج میں تقریباً ہر حاجی اس بات کی کوشش کرتا ہے کہ مجھ سے غلطیاں سر زد نہ ہوجائیں، میرا حج ناقص نہ رہ جائے ، رفقائے سفر میں جو علمائے کرام ہوتے ہیں عام حجاج ان سے پوچھ پوچھ کر عمل کرتے ہیں تاکہ انکا حج کامل ہوجائے ، حج سے واپسی کے بعد بھی ہر حاجی کے سامنے یہی بات پیش پیش رہنی چاہئے کہ بقیہ زندگی بھی شریعت کے مطابق گذرجائے اور خاتمہ بالخیر ہوجائے،جیساکہ دوران حج تقویٰ اختیار کرنا ضروری ہے اسی طرح حج سے فراغت کے بعد بھی یہی کیفیت برقرار رہنی ضروری ہے اور یہی حج مبرور کی علامت ہے ۔
اوریہ کیفیت جب ہی برقرار رہ سکتی ہے جبکہ اللہ والوں کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیدیں اور ان سے اپنا اصلاحی تعلق قائم کرلیں اور انکی مجالس میں پابندی سےحاضری دیا کریں اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشادہے :
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ( التوبة: ١١٩ )
ترجمہ: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ ( یہ سچے ہی اہلِ تقویٰ ہیں اور أولیاء اللہ ہیں ) علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’ أي خالطوهم حتی تکونوا مثلهم ‘‘ یعنی تم صادقین کے ساتھ اتنا زیادہ رہو کہ ان جیسے ہو جاؤ ۔