جبکہ لوگ سورہے ہوں،جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤگے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’ الأدب المفرد ‘‘ میں روایت نقل کی ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما صرف سلام کی کثرت کرنے کی غرض سے بازار جاتے تھے کیونکہ وہاں لوگ زیادہ ہوتے ہیں تو خوب زیادہ سلام کو پھیلانے کا موقع ملتا ہے ، اور حج میں سلام پھیلانے کے مواقع ہی مواقع ہیں لہٰذا اس پر خوب عمل کیا جائے ۔
(۷۲) ذی الحجہ کےابتدائی دس دنوں میں خوب زیادہ عبادت کا اہتمام کیاجائے
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ذی الحجہ کے ان دس دنوں میں نیک عمل کرنا دوسرے تمام دنوں میں نیک عمل کرنے سے (اللہ تعالیٰ کو)زیادہ محبوب ہے ،صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ کیا ان دنوں کا عمل دوسرے دنوںمیں جہاد کرنے سے بھی افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جہاد کرنے سے بھی زیادہ افضل ہے ،الاّ یہ کہ کوئی شخص ایسی حالت میں نکلا کہ اس نے اپنی جان ومال کو دشمنوں سے مقابلہ کرتے ہوئے ختم کردیا پھر کچھ بھی لیکر واپس نہ ہوا۔(صحیح بخاری ۱ / ۱۳۲)