کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ قبول نہ ہو ۔ حضرت ابراہیم وحضرت اسماعیل ( علی نبینا وعلیہما السلام ) جب کعبہ معظمہ بنارہے تھے تو یہ دعاء کرتے جارہے تھے : رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ(البقرة:١٢٧)(اے ہمارےرب قبول فرمالے ہم سے بے شک تو ہی خوب سننے والا جاننے والاہے )
(61)راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹادینا
راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹادینا مستقل ایمان کا شعبہ ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے۔ ‘‘ الإیمان بضع وسبعون شعبة أعلاها لا إله إلا الله وأدناها إماطة الأذی عن الطریق’’ ( ایمان کے ستر سے زیادہ شعبے ہیں ان میں سب سے اعلیٰ لا إلہ إلا اللہ ہے اور سب سے ادنیٰ راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹادینا ) حج میں اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے ، کیونکہ لاکھوں مسلمانوں کا مجمع ہوتا ہے اگر تکلیف دہ چیز پڑی رہ گئی تو کتنے لوگوں کو تکلیف ہوگی لہٰذا ایسی چیز کو فوراً راستہ سے ہٹادینا چاہئے ، اور کوئی پھل کھاکر اس کا چھلکا بھی راستہ میں نہ ڈالنا چاہئے کیونکہ اس سے گذرنے والوں کے پھسلنے کا اندیشہ ہے ۔
جمرات (شیاطین )کی رمی کرنے کا مسنون طریقہ
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے جمرہ کی رمی کر کے اس طرح دکھائی کہ کعبہ شریف کو اپنے بائیں طرف اور منی کو دائیں طرف کیا اور پھر سات کنکریاں ماریں، پھر فرمایا اسی طرح رمی کی تھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے