(۳۵)عرفات کےدن تواضع وانکساری اختیارکرنا
بزرگانِ دین کی یوم عرفات کو عجیب کیفیات ہوتی تھیں، حضرت عبد اللہ بن الشخیررضی اللہ تعالی عنہ کے دونوں صاحبزادے حضرت مطرف اور بکر رحمہما اللہ عرفات میں موجود تھے حضرت مطرف رحمۃ اللہ علیہ نے بارگاہ ربانی میں عرض کیا کہ یا اللہ اہل عرفات کو میرے گناہوں کی وجہ سے خالی واپس نہ لوٹا ئیے ، اور حضرت بکر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ یہ کتنا عظیم مقام ہے اور اہل عرفات کیلئے کتنی شرف کی بات ہے اگر میں ان میں نہ ہوتا ، یہ خوف وخشیت کا حال تھا ڈرتے تھے ہماری وجہ سے دوسروں کو محرومی نہ ہوجائے ، حضرت فضیل نے شعیب بن حرب سے فرمایا کہ اگر تونے یہ گمان کیا کہ اہل عرفات میں مجھ سے زیادہ کوئی نالائق ہے تو تیرا گمان غلط ہے اپنے آپ کو تمام مسلمانوں سے کمتر سمجھتے تھے ۔
لیکن اللہ تعالیٰ کی لا متناہی رحمت سے نا امید بھی نہ ہونا چاہئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے{ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} [البقرة: 125]
ترجمہ: آپ فرمادیجئے کہ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہوجاؤ بلاشبہ اللہ تمام گناہوں کومعاف فرمادے گا بے شک وہ بہت بخشنے والا نہایت رحم والا ہے ۔ (تفسیر انوار البیان)