(۳۳)آٹھویں ذی الحجہ کو منی روانہ ہونا
آج طلوع آفتاب کے بعد حالت احرام میں سب حجاج کو منیٰ جانا ہے۔
مفرد جس کا احرام حج کا ہے اور قارن جس کا احرام حج و عمرہ دونوں کا ہے، ان کے احرام تو پہلے سے باندھے ہوئے ہیں، متمتع جس نے عمرہ کر کے احرام کھولدیا تھا اور اسی طرح اہل حرام آج حج کا احرام باندھے ۔ سنت کے مطابق غسل کر کے احرام کی چادریں پہن لیں۔
احرام کے لیے دورکعت پڑھیں اور حج کی نیت کر کے تلبیہ پڑھیں۔
تلبیۃ پڑھتے ہی احرام شروع ہوگیا۔ اب احرام کی تمام مذکورہ پابندیاں لازم ہوگئیں۔اس کے بعد منیٰ کو روانہ ہو جائیں۔
منیٰ مکہ مکرمہ سے تین میل کے فاصلہ پر دو طرفہ پہاڑوں کے درمیان ایک بہت بڑا میدان ہے۔ آٹھویں تاریخ کی ظہر سے نویں تاریخ کی صبح تک منیٰ میں پانچ نمازیں پڑھنا اور رات کو منیٰ میں قیام کرنا سنت ہے اگر اس رات کو منی کے علاوہ کہیں اوررہا یا عرفات میں پہنچ گیا تو خلاف سنت ہونےکی وجہ سے مکروہ ہے۔
(۳۴)نویں ذی الحجہ کو عرفات روانہ ہونا
آج حج کا سب سے بڑا رکن یعنی وقوف عرفہ ادا کرنا ہے جس کے بغیر حج نہیں ہوتا۔طلوع آفتاب کے بعد جب کچھ دھوپ پھیل جائے منیٰ سے عرفات کے لئے روانہ ہو جائے جو منیٰ سے تقریباً چھ میل ہے۔نویں ذی الحجہ کو زوال کے بعد سے صبح صادق تک کے درمیانی حصہ میں احرام کی حالت میں کسی قدر بھی عرفات