(رواہ الترمذی ،والحاکم فی المستدرک وابن ماجة )
حرمین شریفین میں حجاج کرام کو عموماً چالیس روز کا وقت میسر آجاتا ہے ، اس کو غنیمت جانتے ہوئے ، قضاء نمازیں جو ذمہ میں ہیں ان کو ادا کرلینا چاہیئے ، یہ حقوق اللہ میں سے ہے ، ان کی ادائے گی بھی ضروری ہے ، جوقضا نماز پڑھے یہ نیت کرے کہ میرے اوپر سب سے پہلی یا سب سے آخری جو فجر کی نماز ہے۔
(مثلاً) اس کو ادا کرتا ہوں ، اسی طرح سے ہرنماز کی تعین کرکے نیت کرلینی چاہیئے۔
تہجد کا اہتمام کرنا
حجاجِ کرام کو نمازِ تہجد پڑھنے کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے یہ وقت دعاؤں کی قبولیت کا ہوتا ہے تہجد کے وقت توبہ واستغفار ، ذکر وتلاوت میں مشغول ہونے کی کوشش کریں ، قرآن کریم میں اہلِ ایمان کی صفات بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :{ وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ (18)} [الذاريات: 18]ترجمہ: یہ لوگ رات کے آخری اوقات میں استغفار کرتے ہیں۔
حضرت یوسف ( علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام)کے بھائیوں نے اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام سے عرض کیا : {قَالُوا يَاأَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ } [يوسف: 97، ]( اے ہمارے ابا ہمارے گناہوں کی مغفرت کیلئے دعاء کیجیے بلا شبہ ہم خطا کرنے والے ہیں ) تو انکے جواب میں حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا {قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ (98)} [يوسف: 98] ( میں