طواف سے فارغ ہوکر دورکعتیں مقامِ ابراہیم کے پیچھے (اگر بآسانی میسر ہو جائے) پڑھنے کے بعد آبِ زمزم پر آئے اور خوب سیر ہوکر پیئے پھر یہ دعا پڑھے: اللهم إنّی أسئلُکَ عِلْماً نَافِعَا ورِزْقاً وَاسِعَا وشِفَاءً مِنْ کُلِّ دَاء .
مذکورہ بالا دعا حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے۔
سعی میں کیا پڑھے: پھرسعی کیلئے چلے صفا اورمروۃ کے درمیان سات مرتبہ آنے جانے کو سعی کہتے ہیں ، سعی کی نیت اس طرح کرے اللّهمَّ إنّي اُ رِیْدُ السَّعْيَ بَیْنَ الصَّفَا والْمَرْوَۃِ سَبْعةَ أَشْوَاطٍ لّوَجْهک الکریم فَیَسِرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْه مِنّیْ .
لیکن یہ الفاظ کہنا ضروری نہیں دل سے بھی نیت ہوسکتی ہے، اور اپنی زبان میں بھی نیت کرسکتا ہے ،جب صفا کے قریب پہنچے تو آیتِ قرآنی کا یہ حصہ پڑھے: إن الصّفا والمروة من شعائِر اللہ بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ۔ اوراس کے بعد یو ں کہے:اَبدأ بما بدأ اللہ بهٖ میں اُسی سے شروع کرتا ہوں جس کا ذکر اللہ نے شروع میں فرمایا ۔مطلب یہ ہے کہ صفا سے شروع کرتا ہوں جس کا ذکر قرآن پاک میں مروہ سے پہلے ہے ۔
صفا پر اتنا چڑھے کہ کعبۂ شریف نظر آنے لگے (آج کل تھوڑا سا چڑھنے سے کعبہ شریف کا کچھ حصہ نظر آجاتا ہے ) اس کے بعد کعبہ شریف کی طرف رُخ کرکے اللہ کی توحید اور بڑائی بیان کرے اور یہ پڑھے :۔لا إلٰه إلاّ اللہ وَحدَہُ لاَ شَرِیکَ لَه لَه المُلک وَلَه الحَمدُ وَهوَ عَلیٰ کُلِّ شَیئٍ قَدِیرٌ لا إلٰه إلاّ اللہ وحدہُ أنجزَ وعدہ ونصرَ عبدہ وهزم الأحزاب وحد ہ یعنی کوئی