ہے جو ہمیشہ نہیں رہتا۔ اس دن بلا ضرورت آپس کی جائز گفتگو سے بھی پرہیز کریں ۔ پورے وقت کو دعاؤں اور ذکر اللہ میں صرف کریں۔ اورتمام مسلمانوں کے لیے دعائیں مانگتے رہیں ،حدیث شریف میں ہے: من استغفر للمؤمنین و المؤمنات کتب اللہ له بکل مؤمن و مؤمنة حسنة(رواہ الطبرانی و اسنادہ جید مجمع الزوائد ج۱۰ ص ۳۵۲)
ترجمہ: جس نے مؤمن بندوں اور مؤمن بندیوں کیلئے استغفار کیا اللہ تعالیٰ اسکے لئے ہر مؤمن کے بدلے ایک نیکی لکھ دینگے۔(اخرجه الطبرانی باسناد جید)
حضرت ابوھریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حاجی جس کے لیے استغفار کرے تو حاجی اور حاجی جس کےلیے مغفرت کر دی جاتی ہے (رواہ ابن خزیمة رقم ۲۵۱۶ )
وقوف ِعرفہ کی مسنون جگہ
زوال آفتاب کے بعد سے غروب آفتاب تک عرفات کے پورے میدان میں جہاں چاہے وقوف کر سکتاہے ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ پورے عرفات میں کہیں بھی وقوف کیا جاسکتا ہے ۔ مگر افضل یہ ہے کہ عرفات کا مشہور پہاڑ جبل رحمت کے قریب جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا موقف ہے وہاں وقوف کرے ، اگر اس جگہ نہ پہنچ سکے تو جتنا قریب ہو بہتر ہے ، اگر ہجوم وغیرہ کی وجہ سے جبل رحمت کے پاس پہنچنا دشوار ہو یا واپسی میں اپنا خیمہ تلاش کرنا مشکل ہو تو خود کو تکلیف میں نہ ڈالے اور اپنے خیمہ میں ہی وقوف کر لے ۔
تنبیہ: جبل رحمت کے اوپر چڑھنا خلاف سنت ہے ۔