(۱۸) احرام کے معنی کا استحضار کرنا
احرام میں داخل ہوتے وقت احرام کے صحیح معنی کا استحضار دل میں کرے ، احرام کے وقت جو سلے ہوئے کپڑے اُتار دیئے جاتے ہیں اس میں اسکی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ تمام گناہوں سے انخلاع ہوجائے ، یہ صرف ظاہری لباس اتارنا نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی کے تمام اسباب واعمال وافعال واقوال سے انخلاع کرانا مقصود ہے، حالتِ احرام میں جو چیزیں ممنوع کردی جاتی ہیں ان سے بچے رہنے میں یہ بھی راز پوشیدہ ہے کہ حاجی ومعتمر کو ان سے بچے رہنے سے تمام منہیاتِ شرعیہ سے بچنے کی مشق حاصل ہوگی اور اس مشق کا فائدہ ان شاء اللہ تعالیٰ ساری زندگی مرتب رہیگا گناہوں سے بچنے کی ہمت باذن اللہ تعالیٰ پیدا ہوگی ۔
(۱۹) احرام باندھتےوقت خشیتِ الٰہی حاصل ہونا
تمام حجاج ومعتمرینِ کرام کو چاہئے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی عظمت کا استحضار کریں جیساکہ سلف صالحین کیا کرتے تھے ۔
حضرت علی بن حسین رحمۃ اللہ عليہ کے بارے میں لکھا ہے کہ جب وہ حج کو جانے کیلئے اونٹنی پر سوار ہوئے تو انکا رنگ زرد پڑگیا اور کپکپی لگ گئی اور لبیک کہنا چاہتے تو خوف وخشیت بہت زیادہ غالب آجاتی، فرمایا کہ مجھے ڈر ہے کہ میں لبیک کہوں تو کہیں لا لبیک کی آواز نہ آجائے ۔
اور جب حضرت جعفر الصادق رحمۃ اللہ عليہ نے حج کا ارادہ فرمایا اور لبیک