(۵) حلال مال سے حج وعمرہ کرنا
حج وعمرہ ادا کرنے کیلئے حلال مال جمع کرے اگر حرام مال سے کریگا تو رد کردیا جائے گا قبول نہ ہوگا ۔ حضرت ابو ہریرہ ص فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب حاجی حلال مال کے ساتھ حج کو نکلتا ہے اور سواری پر سوار ہوکر کہتا ہے ‘‘ لبیک اللّهم لبیک’’ تو فرشتہ بھی آسمان سے (اسکی تائیداورتقویت میں) ‘‘لبیك وسعدیك’’ کہتا ہے (یعنی تیرا لبیک کہنا مقبول ہے) وہ فرشتہ کہتا ہے کہ تیرا توشہ بھی حلال ہے تیری سواری بھی حلال ہے (کہ حلال مال سے حاصل ہوئے) اور تیرا حج مبرور ہے اور کوئی وبال تجھ پر نہیں ، اور جب حرام مال کے ساتھ حج کو جاتا ہے اور سواری میں سوار ہوکر لبیک کہتا ہے تو فرشتہ آسمان سے کہتا ہے کہ لا لبیک ولا سعدیک یعنی تیری لبیک غیر مقبول ہے تیرا توشہ حرام ہے تیرا خرچہ حرام ہے تیرا حج معصیت ہے ، یہ حج مبرور نہیں ۔
( ۶) تنہا سفر نہ کرنا
تنہا سفر نہ کرے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے تنہا سفر سے منع فرمایا ہے بلکہ اگر دو آدمی ہوں تب بھی سفر کرنے سے منع فرمایا اور اسکی ترغیب دی کہ کم از کم تین آدمی ہوں ۔ ( ترمذی وأبو داؤد شریف ) ۔ اور چار ساتھی ہوں تو بہت ہی اچھا ہے ۔آپﷺکا ارشاد ہے۔
حدیث:‘‘الراکب شیطان,والراکبان شیطان, والثلاثة رکب’’۔
ترجمہ : اکیلا سفر کرنے والا ایک شیطان ہے‘ دوسفر کرنے والے دوشیطان ہیں‘