ایک اذان اور ایک اقامت کے ساتھ پڑھنا بھی درست ہے (کما فی عامة کتب الحنفية ان یصلیهما بأذان واحد وإقامة واحدۃ کماجاءعن ابن مسعودرضي اللہ تعالی عنه وهذا أیضاًصحیح لأن عبد اللہ بن مسعودرضي اللہ تعالی عنه لا یعمل شیئاً من قبل نفسه) .
مزدلفہ پہنچ کر اول مغرب کے فرض پڑھیں اور مغرب کے فرضو ں کے فوراً بعد عشاء کے فرض پڑھیں، مغرب کی سنتیں اور عشاء کی سنتیں اور وتر سب بعد میں پڑھیں۔
مسئلہ: مزدلفہ میں دونوں نمازوں کو اکٹھا پڑھنے کے لیے جماعت شرط نہیں۔تنہا ہو تب بھی اکٹھاکر کے پڑھے۔
مسئلہ:اگر مغرب کی نماز عرفات میں یا راستہ میں پڑھ لی ہے تو مزدلفہ میں پہنچ کر اس کا اعادہ کرنا یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔
اگر عشاء کے وقت سے پہلے مزدلفہ پہنچ جائیں تو ابھی مغرب کی نماز نہ پڑھیں عشاء کے وقت کا انتظار کریں اور عشاء کے وقت میں دونوں نمازوں کو جمع کریں۔
مزدلفہ کی رات میں جاگنا اور عبادت میں مشغول رہنا بعض اھل علم کے نذدیک مستحب ہے، اگر کوئی آرام کرنا چاہے تو اس میں اتباعِ سنت کی نیت کرلے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں آرام فرمایا تھا،لیکن یہ بات واضح رہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں مبارکہ سوتی تھیں قلب شریف نہیں سوتا تھا، اوروہ ہمہ وقت ذِکر ِ الٰہی میں مشغول رہتا تھا۔بخاری و مسلم کی حدیث ہے کہ کان رسول اللہ صلی اللہ و سلم یذکر اللہ علی کل