بندے کی کہ اس نے میری تسبیح وتہلیل اوربڑائی اورعظمت بیان کی اورثنا کی اور میرے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر درود بھیجا میں نے اس کو بخش دیا اور اس کی شفاعت کو اس كی اپنی جان کے بارے میں قبول کیا اور اگر میرا بندہ اہل موقف کی بھی شفاعت کرے گا تو قبول کروں گا ۔
اور عرفات کی دعاؤں میں یہ بھی ہے :( لاإلٰه إلاّ اللہُ وحدہ لاشریک له له الملک وله الحمد وهو علیٰ کلّ شیء قدیر ، اللّهمّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِيْ نُوْراً وَفِیْ سَمْعِيْ نُوْرًا وَفِیْ بَصَرِيْ نُوْرًا ،اللّهُمَّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ وَیَسِرِّلِیْ أَمْرِيْ وَأعُوْذُ بِک مِنْ وَسَاوِسِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الْاَمْرِ وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ ، اَللّهمَّ إِنيِّ أَعُوْذُبِک مِنْ شَرِّ مَایَلِجُ فِیْ اللَّیْلِ وَمِنْ شَرِّ مَایَلِجُ فِیْ النَّهارِ وَشَرِّ مَاتَهُبُّ بِه الرِّیْحُ وَشَرِّ بَوَائِقِ الدَّهرِ)۔ (مصنف ابن ابي شیبه،والسنن الکبری للبیهقي)اور ترمذی کی روایت میں ہے :( اللّهمَّ لَکَ الْحَمْدُ کَالذِيْ تَقُوْلُ وَخَیْراً مِمَّا نَقُوْلُ اللّهمَّ لَکَ صَلَاتِيْ وَنُسُکِيْ وَمَحْیَايَ وَمَمَاتي وَإِلَیْک مَآبِيْ وَلَکَ رَبِِّ تُرَاثِيْ)۔
اور خوب خشوع وخضوع کے ساتھ دعاؤں میں مصروف رہے اور آنکھوں سے آنسو بھائے اور اگر آنسو نہ آئیں تو رونے کا منہ بنائے اور اپنے دل کو رلائے،اور کھڑے ہوکر دعائیں کرے ،اگر تھک جائے تو بیٹھ جائے ، اور دعاؤں کے تمام آداب کو ملحوظ رکھے ……(دعا کے آداب ،ادب نمبر(۴۸)میں مذکور ہیں)
ترمذی شریف میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سب سے زیادہ بہتر دعا عرفہ کے دن کی دعا ہے ، اور سب سے بہتر جو میں نے اور مجھ