باقی چار چکر بغیر رمل کے کئے )، پھر دورکعتیں ادا فرمائیں ،پھر حجر اسود کی طرف تشریف لے گئے، پھر زمزم کی طرف تشریف لے گئے سو اس میں سے نوش فرمایا ،اور اپنے سر پر ڈالا ، پھر واپس تشریف لائے اور حجر اسود کا استلام فرمایا ،پھر صفاکی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا کہ’’ ابتدا کرو اس سے جس سے اللہ عزوجل نےابتدا فرمائی۔ (رواہ احمد وسندہ جید )
اس سے معلوم ہو اکہ طواف ادا کرنے کے بعد مقام ابراھیم کے پیچھے دو رکعت ادا کرنے کے بعد اور اب زمزم نوش کرنے اور اپنے سر پر ڈالنے کے بعد ایک اور استلام کرے اور سعی کرنے کے لے صفا کی جانب روانہ ہواور صفا اور مروۃ کے درمیان سات مرتبہ آنے جانے کوسعی کہتے ہیں ،سعی کی نیت اس طرح کرے:اللّهمَّ إنّ اُرِیْدُ السَّعْيَ بَیْنَ الصَّفَا والْمَرْوَۃِ سَبْعةَ أَشْوَاطٍ لّوَجْهک الکریم فَیَسِرْه لِیْ وَتَقَبَّلْه مِنّیْ ۔
لیکن یہ الفاظ کہنا ضروری نہیں دل سے بھی نیت ہوسکتی ہے، اور اپنی زبان میں بھی نیت کرسکتا ہے ،جب صفا کے قریب پہنچے تو آیتِ قرآنی کا یہ حصہ پڑھے: إن الصّفا والمروۃ من شعائِر اللہبے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں ۔
اور اس کے بعد یو ں کہے:اَبدأ بما بدأ اللہ بهٖ میں اُ سی سے شروع کرتاہوں جس کا ذکر اللہ نے شروع میں فرمایا ۔
مطلب یہ ہے کہ صفا سے شروع کرتاہوں جس کا ذکر قرآن پاک میں مروہ سے پہلے ہے ۔
صفا پر اتنا چڑھے کہ کعبۂ شریف نظر آنے لگے (آج کل تھوڑا سا چڑھنے سے کعبہ