علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں مولانا شاہ ابرار الحق صاحب نے تبلیغی جماعت کے ایک اجتماع میں بیان فرمایا۔ جہاں ساڑھے تین چار لاکھ کا مجمع تھا۔ چوں کہ مولانا انعام الحسن صاحب حضرت کے ساتھ پڑھے ہوئے ہیں، اس لیے حضرت کو فوراً موقع دیا گیا۔ تو حضرت نے فرمایا کہ تبلیغی جماعت نافع توہے، کافی نہیں ہے۔اور کافی کب ہوگی؟ جب علمائے دین اور اہل اﷲ سے قوی تعلق قائم ہوگا۔ چوں کہ چھ نمبر میں پورا دین نہیں آسکتا، اس لیے علماء کی ضرورت ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ تبلیغی جماعت کی مثال فرسٹ ایڈ کی سی ہے کہ کسی کے چوٹ لگ جائے، تو اس کی فوراً مرہم پٹی کرکے اس کو علاج کے لیے بڑے ڈاکٹروں کے پاس بھیج دیا جاتا ہے۔ اسی غرض سے مولانا الیاس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے یہ جماعت قائم کی تھی کہ جو بے چارے دین سے دور ہیں اُنہیں دین سے مانوس کراکے ان کا رشتہ علماء و مشایخ سے جوڑا جائے تاکہ وہ پورا دین حاصل کرلیں۔ علماء و مشایخ سے تزکیۂ نفس یعنی اپنے نفس کی اصلاح بھی فرض ہے، کیوں کہ اعمال کی قبولیت کا مدار تزکیۂ نفس پر ہے، اس لیے تبلیغی جماعت کا نافع ہونا تو تسلیم ہے، مگر کافی ہونا تسلیم نہیں کہ صاحب بس اب تویہی کام ہے، یہی کام ہے۔ مولانا ابرار الحق صاحب نے فرمایا کہ یہ نہ کہوکہ یہی کام ہے، بلکہ یوں کہو کہ یہ بھی کام ہے۔ یہ نہ کہو کہ بس چلّے میں جاتے رہو اورعلما ء و مشایخ کی ضرورت نہیں۔ دین کے کام کرنے والوں کے مختلف طریقے اور اقسام ہیں، بعضوں کا نفع عام ہوتا ہے اور بعضوں کا نفع تام ہوتا ہے، اور بعضوں کا نفع عام بھی ہے اور تام بھی ہے۔ اخلاص کے بغیر نہ مدرسہ قبول ہے نہ تبلیغ قبول ہے۔ مولانا ابرار الحق صاحب فرماتے ہیں کہ اخلاص ملتا ہے بزرگانِ دین کے پاس،لہٰذا مدارس والے علماء کے لیے بھی ضروری ہے کہ مشایخ اور بزرگانِ دین کی خدمت میں اصلاحِ نفس کے لیے جائیں۔ تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے علماء خوش نہ ہوں کہ بس ہم تو بہت بڑے ہوگئے، علماء کے لیے بھی اپنے نفس کو مٹانا فرض ہے۔ مدارس کے علماء کے لیے بھی ضروری ہے اور تبلیغ والوں کے لیے بھی ضروری ہے