علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
بات چل رہی تھی حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ کی کہ جب اس آدمی نے حضرت سے کہا کہ میرا ستر کھل جاتا ہے اس لیے لنگی نہیں پہنتا، تو حضرت نے فرمایا کہ مجھے بھی گرمی لگتی ہے اس لیے عمامہ نہیں باندھتا ،تو اس نے کہا کہ اﷲ کرے آپ کی گرمی اور بڑھ جائے۔ بعض جاہل ایسے بدتمیز ہوتے ہیں۔ حضرت نے اس کو جواباً کہا کہ اﷲ کرے تم اور ننگے ہوجاؤ۔ غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے اس کے بعد حضرت نے آرام سےسمجھایا کہ دیکھوکبھی علم نہ ہونے سے غیر ضروری چیزوں کو لوگ ضروری سمجھنے لگتے ہیں۔ ایک شخص تہجد پڑھتا ہےاور رات دن درود شریف پڑھتا ہے لیکن یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ اگر وہ کھڑے ہوکر درود شریف نہ پڑھے تو اس کا درود شریف ہی قبول نہیں ہے اور شبِ براءت کو حلوہ نہ بنایا تو بالکل ہی بے دین ہوگیا، تو یہ شخص دین میں غلو کرنے والا اور گمراہ ہے،کیوں کہ غیر ضروری کو ضروری سمجھتا ہے۔ کس حدیث میں یہ آیا ہے کہ درود شریف کھڑے ہو کر پڑھنا چاہیے؟ صحابہ جیسے عاشقوں نے تو شب براءت میں حلوہ نہیں بنایا، تو ایک غیر ضروری چیز کو اس طرح سے ضروری سمجھنا یہ صحیح نہیں ہے۔ جب آپ روضۂ مبارک پر کھڑے ہوکر درود شریف پڑھیں تو آہستہ آواز سے پڑھیں۔ روضۂ مبارک کے سامنے یہ آیت لکھی ہوئی ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَرۡفَعُوۡۤا اَصۡوَاتَکُمۡ فَوۡقَ صَوۡتِ النَّبِیِّ 5؎یعنی میرے نبی کی آواز پر اپنی آواز کو بلند مت کرو۔چناں چہ جن کو اﷲ تعالیٰ نے مدینہ شریف کی زیارت کرائی ہے، ان کو معلوم ہے وہاں کوئی زور سے درود شریف نہیں پڑھتا، بلکہ شہد کی مکھیوں کی طرح بڑی پیاری آواز میں لوگ درود شریف پڑھتے ہیں۔ اگر زور سے پڑھیں توبے ادبی ہے۔ التحیات کے بعد بیٹھ کر درود شریف پڑھنے کا طریقہ مولویوں نے نہیں سکھایا، بلکہ حضور صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم نے سکھایا ہے اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو اﷲ تعالیٰ نے معراج شریف میں نماز سکھائی، جس میں درود شریف کھڑے ہوکر پڑھنا نہیں سکھایا بلکہ بیٹھ کر پڑھنا _____________________________________________ 5؎الحجرٰت : 2