علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
ملک اگر داڑھی منڈادے، لیکن وہ تنہا شیر کی طرح داڑھی رکھتا ہے۔ ہمارے لیے کتنے شرم کی بات ہے کہ دس لاکھ کی آبادی میں ایک سکھ رہتا ہے، لیکن وہ کافر ہوکر بھی اپنے گرو نانک کی محبت میں داڑھی نہیں منڈاتا۔ بھائیو! ہم کیا دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے عاشق ہیں، لہٰذا اﷲ تعالیٰ سے ایسا ایمان مانگو کہ اگر سارا جہاں کافر ہوجائے پھر بھی اے اﷲ! ہم آپ کو نہ چھوڑیں، اسی کو عشق کہتے ہیں ؎میں ہوں اور حشر تک اِس در کی جبیں سائی ہے سرِ زاہد نہیں یہ سر سرِ سودائی ہے اپنے عیوب کا استحضار رکھیں اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ساتویں اور آخری نصیحت یہ فرمائی: لِیَحْجِزْکَ عَنِ النَّاسِ مَا تَعْلَمُ مِنْ نَّفْسِکَ 43؎کہ تمہیں اپنے نفس کے بارے میں معلوم ہے کہ تم نے کتنی بدمعاشیاں کی ہیں، بالغ ہونے سے لے کر اب تک اپنا سب حال معلوم ہے، لیکن دوسروں کا عیب نظر آتا ہے تو پہاڑ کے مانند بہت بڑا لگتا ہے اور اپنا عیب مچھر نظر آتا ہے، حالاں کہ حکم یہ ہے کہ اپنے عیب کا اتنا مطالعہ کرو کہ دوسروں کے عیب دیکھنے کا موقع ہی نہ ملے۔ اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا تو بات چل رہی تھی کہ اولیاء اﷲ کے بارے میں اپنی زبان احتیاط سے استعمال کرو۔ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے مثنوی مولانا روم رحمۃ اﷲ علیہ کے حوالے سے ایک جگہ فرمایا ہے کہ بعض اوقات ہاتھی کو ستانے اور چھیڑنے کو تو ہاتھی برداشت کرلے گا، لیکن اگر ہاتھی کے بچے پر ہاتھ ڈال دیا تو ہاتھی چیر پھاڑ کر رکھ دے گا۔ ایک جنگل میں دس آدمی گئے، ایک صاحبِ کشف بزرگ نے ان سے کہا کہ دیکھو _____________________________________________ 43؎شعب الایمان:21/7(4592)،فصل فی فضل السکوت عن کل مالایعنیہ وترک الخوض فیہ،مکتبۃ الرشد