علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
کہ اخلاص حاصل کرنے کے لیے اہل اﷲ کی صحبت میں تزکیۂ نفس کرائیں۔ تزکیۂ نفس کا شعبہ مقاصدِ نبوت میں سے ہے۔ تزکیۂ نفس پر اعمال کی قبولیت کا مدار ہے۔ ایک تو ہے تبلیغ اور ایک ہے مدرسہ، تو تبلیغ اور مدرسہ سے اعمال کا وجود ملتا ہے، لیکن اعمال کا قبول ملتا ہے خانقاہوں سے۔ جہاں اخلاص پیدا ہوتاہے، جہاں کبر اور عُجب کا آپریشن کرتے ہیں۔ آپ کے شہر میں ایک دل کا ہسپتال ہو اور ہارٹ اسپیشلسٹ سب کے سب باہر چلے جائیں،تو دل کے مریض کہاں جائیں گے؟ اور ایک بات اور بھی ہے کہ دل کا آپریشن فٹ پاتھوں پر نہیں ہوتا، میدانوں میں نہیں ہوتا، سر پر بستر لے کر نکلنے سے نہیں ہوتا، جہاں دل کا آپریشن ہوتاہے وہاں لکھا ہوتا ہے کہ یہاں ہارن نہ بجاؤ، اس لیے دل کا آپریشن تو ہسپتال کے کمروں میں ہوگا۔ اسی طرح دل کی اصلاح کا آپریشن تو خانقاہوں کے حجروں ہی میں ہوگا، یہ مساجد کے منبروں پر بھی نہیں ہوسکتا، کیوں کہ وہاں غیر طالب بھی ہوتے ہیں جن کو مناسبت نہیں ہے، اس لیے ان کے عناد کی نحوست سے تربیت و اصلاح کا مضمون بھی مزکی و مصلح کے دل میں نہیں آتا ؎گر ہزاراں طالب اند و یک ملول از رسالت باز می ماند رسول اگر ہزاروں طالب و مخلص بیٹھے ہوں اور ایک آدمی ہو جو بغض ونفرت سے بیٹھا ہوا ہے مجبوراًکسی وجہ سے، کسی دنیاوی فائدہ سے یا کسی اور مجبوری سے بیٹھا ہوا ہے، تو اگر رسول بھی ہے تو اس کا فیضان رُک جائے گا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ تبلیغ میں اتنا بڑا چلّہ ہوتا ہے اور اتنا مجاہدہ ہوتا ہے اور یہ علماء مدرسوں میں پنکھوں کے نیچے بیٹھے ہوئے بخاری پڑھانے میں لگے ہیں، لیکن عوام کی ساری زندگی کا چلّہ علماء کے دس برس کے چلّے سے کم ہی رہتا ہے۔ دس برس کا مسلسل چلّہ کھینچو، دس سال میں عالم ہوتے ہیں، تب پتا چلے گا کہ یہ چلّہ کتنے مجاہدے کا ہے اور اگر حافظِ قرآن ہے تو تین سال اور لگالیں، اس طرح تیرہ سال تک بےچارے پڑھتے رہتے ہیں، مگر صرف ایک کمی ہے، اب وہ بھی بتائے دیتا ہوں۔ اپنی برادری کی بھی بات بتاؤں گا اگرچہ وہ بھی ہماری برادری ہے یہ بھی ہماری برادری ہے یعنی اہلِ تبلیغ، اہلِ مدارس، اہلِ خانقاہ سب ہماری ہی برادری ہے۔