علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ پیاسے اگر پانی کو تلاش کرتے ہیں تو پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے۔ جب دو دھ کاجوش ہوتا ہے تو ماں اپنے بچّوں کو خود تلاش کرتی ہے کہ وہ کہاں ہیں ؎تشنگاں گر آب جویند از جہاں آب ہم جوید بہ عالم تشنگاں اگر اخلاص نہ ہوگا تو نہ وعظ قبول ہوگا، نہ بخاری شریف پڑھانا قبول ہوگی اور نہ تبلیغ والوں کا چلّہ قبول ہوگا۔لہٰذا رِیا سے متعلق حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ والی حدیث یاد کر لو کہ جناب واعِظ صاحب بھی دوزخ میں جارہے ہیں، شہید صاحب بھی دوزخ میں جارہے ہیں اور قاری صاحب بھی دوزخ میں جارہے ہیں۔ معلوم ہوا کہ اخلاص نہیں تھا۔ دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں تبلیغ ہو، مدارس ہوں، مکاتب ہوں، خانقاہیں ہوں، سب دین کے شعبے ہیں، ہر ایک دوسرے کو اپنا رفیق سمجھے فریق نہ سمجھے۔ تبلیغ والے ہوں، علمائے دین ہوں، خانقاہ والے ہوں سب لوگ یہ کہیں کہ ہم آپس میں رفیق ہیں، ڈیپارٹمنٹل آدمی ہیں، جیسے ریل کے محکمہ میں کوئی ٹکٹ دے رہا ہے، کوئی سگنل دے رہا ہے، کوئی گارڈ ہے، کوئی اسٹیشن ماسٹر ہے، کوئی ٹکٹ چیکر ہے، وہ لوگ آپس میں کیا کہتے ہیں کہ ہم ڈیپارٹمنٹل آدمی ہیں، ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ دنیائے مردار میں تو یہ اتحاد ہو اور دین میں اختلاف و افتراق ہو؟ کیسی افسوس کی بات ہے! تبلیغی جماعت ، مدارس، خانقاہیں سب دین کے محکمے ہیں، سب دین ہی کا کام کر رہے ہیں، اس لیے ہم سب آپس میں رفیق ہیں۔ بہت نادان ہے وہ شخص جو تفریق پیدا کرنے کے لیے تنقید کرتا ہے کہ علماء کچھ نہیں کررہے یا تبلیغ والے غلط کام کر رہے ہیں۔ اُمت کا درد رکھنے والے علماء اِصلاح کرنے کے لیے مسئلہ بتاتے ہیں نفرت دلانے کے لیے نہیں، اس لیے ان کے کیڑے نہ نکالو، کوئی بات ہو تو اکرام کے ساتھ سمجھا دو۔ آج جو باتیں میں نے کہیں وہ اصلاح کے لیے کہی ہیں،تنقیص اور تنقید کے لیے نہیں۔ کراچی میں