Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

66 - 82
مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ پیاسے اگر پانی کو تلاش کرتے ہیں تو پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے۔ جب دو دھ کاجوش ہوتا ہے تو ماں اپنے بچّوں کو خود تلاش کرتی ہے کہ وہ کہاں ہیں؎
تشنگاں گر آب  جویند از  جہاں
آب  ہم  جوید  بہ عالم  تشنگاں
اگر اخلاص نہ ہوگا تو نہ وعظ قبول ہوگا، نہ بخاری شریف پڑھانا قبول ہوگی اور نہ تبلیغ والوں کا چلّہ قبول ہوگا۔لہٰذا رِیا سے متعلق حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ والی حدیث یاد کر لو کہ جناب واعِظ صاحب بھی دوزخ میں جارہے ہیں، شہید صاحب بھی دوزخ میں جارہے ہیں اور قاری صاحب بھی دوزخ میں جارہے ہیں۔ معلوم ہوا کہ اخلاص نہیں تھا۔
دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں
تبلیغ ہو، مدارس ہوں، مکاتب ہوں، خانقاہیں ہوں، سب دین کے شعبے ہیں، ہر ایک دوسرے کو اپنا رفیق سمجھے فریق نہ سمجھے۔ تبلیغ والے ہوں، علمائے دین ہوں، خانقاہ والے ہوں سب لوگ یہ کہیں کہ ہم آپس میں رفیق ہیں، ڈیپارٹمنٹل آدمی ہیں، جیسے ریل کے محکمہ میں کوئی ٹکٹ دے رہا ہے، کوئی سگنل دے رہا ہے، کوئی گارڈ ہے، کوئی اسٹیشن ماسٹر ہے، کوئی            ٹکٹ چیکر ہے، وہ لوگ آپس میں کیا کہتے ہیں کہ ہم ڈیپارٹمنٹل آدمی ہیں، ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ دنیائے مردار میں تو یہ اتحاد ہو اور دین میں اختلاف و افتراق ہو؟ کیسی افسوس کی بات ہے! تبلیغی جماعت ، مدارس، خانقاہیں سب دین کے محکمے ہیں، سب دین ہی کا کام کر رہے ہیں، اس لیے ہم سب آپس میں رفیق ہیں۔ بہت نادان ہے وہ شخص جو تفریق پیدا کرنے کے لیے تنقید کرتا ہے کہ علماء کچھ نہیں کررہے یا تبلیغ والے غلط کام کر رہے ہیں۔
اُمت کا درد رکھنے والے علماء اِصلاح کرنے کے لیے مسئلہ بتاتے ہیں نفرت دلانے کے لیے نہیں، اس لیے ان کے کیڑے نہ نکالو، کوئی بات ہو تو اکرام کے ساتھ سمجھا دو۔ آج جو باتیں میں نے کہیں وہ اصلاح کے لیے کہی ہیں،تنقیص اور تنقید کے لیے نہیں۔ کراچی میں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter