علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
اس آیت سے انبیاء کے خوف کا پتا چلتا ہے، باوجود اس کے کہ وہ معصوم ہوتے ہیں اور ان پر کفر ممتنع و محال ہے، کوئی نبی کافر نہیں ہو سکتا، ان سے ایک لمحہ کے لیے بھی کفر کا صدور نہیں ہوسکتا، لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ سے مانگ رہے ہیں کہ اے خدا! ایمان پر خاتمہ نصیب فرمایئے، باوجود اس کے کہ ان کے لیے کفر محال ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اﷲ کے مقبول بندوں کی یہ شان ہوتی ہے، ان میں اکڑفوں نہیں ہوتی اور وہ اﷲ سے ڈرتے رہتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ بے خوف ہونے والا خطرناک آدمی ہے، غیر مقبول ہے، مقبولین کے راستے سے، سپر ہائی وے اور شاہراہ سے ہٹا ہوا ہے۔ تو جب انبیاءیہ دعا مانگ رہے ہیں تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ یعنی ہمیں اسلام پر موت دیجیے اور صالحین سے ملحق کردیجیے فَکَیْفَ یَصِحُّ لِغَیْرِھِمْ اَنْ یَّغْتَرَّ بِصَلَاحِہٖ تو غیر نبی کے لیےیہ کیسے جائز ہوگا کہ وہ اپنی نیکیوں سے دھوکے میں پڑجائے کہ میں بھی کچھ ہوں؟ دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے لہٰذا دعوت الی اللہ کے لیے اوّل تو صلاحیت ہونی چاہیے وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ میں مِنْ تبعیضیہ ہے کہ تم میں سے بعض لوگ ایسے ہونے چاہئیں جو دعوت الی اللہ کا کام کریں، ہر امتی پر دعوت الی اللہ فرض نہیں ہے۔یہ مسئلہ خوب سمجھ لیجیے کہ ہر امتی پر دعوت الی اللہ فرض نہیں ہے۔ مِنْ تبعیضیہ کا تقاضا ہے کہ جن میں صلاحیت ہو وہ تبلیغ کریں، اگر صلاحیت نہیں ہے تو حاصل کریں، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْکَ نازل فرمایا کہ اے نبی! جو مَا اُنْزِلَ ہے یعنی جو آپ پر نازل کیا گیا ہے اس کی تبلیغ کیجیے۔ پس جس کو پتا ہی نہیں کہ مَا اُنْزِلَ کیا ہے تو وہ کس بات کی تبلیغ کرے گا؟ مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے عوام کو چھ نمبر میں محدود کردیا تھا، تاکہ گمراہی کے سیلاب کا علاج ہدایت کے سیلاب سے ہو جائے۔ جس درجےکا مرض ہوتا ہے اینٹی بائیوٹک بھی اُسی درجے کی ہونی چاہیے۔ حضرت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ ہمارے ہی بزرگ ہیں، انہوں نے یہ طریقہ نکالا تھا تاکہ عوام کو کچھ تو دین مل جائے یعنی فرسٹ ایڈ مل جائے، لیکن اگر فرسٹ ایڈ والے بڑے بڑے اسپیشلسٹ کو حقیر سمجھنے لگیں کہ یہ کیا کام کررہے ہیں، کام تو