علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
ہارٹ اسپیشلسٹوں کی بے وقعتی کرکے مرہم پٹی کرنے والوں کا معتقد بنایا جائے کہ جاؤ ٹانگ پر پٹی چڑھالو، وہ بےچارہ آیا تھا دل کا آپریشن کروانے کے لیے، معلوم ہوا کہ ہارٹ فیل ہوگیا اور پٹی بندھی کی بندھی رہ گئی۔ اہلِ علم کا بلند درجہ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: یَرۡفَعِ اللہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ اﷲ تعالیٰ ایمان والوں کا درجہ بلند کرتا ہے، آگے فرماتے ہیں: وَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ دَرَجٰتٍ 16؎ تو عالم بھی تو ایمان والے ہیں، ان کی تعریف تو ان میں شامل تھی، لیکن وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ میں ان کو الگ کیوں بیان کیا گیا؟ علامہ آلوسی سید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سارے مومن کتنے ہی مبلغ ہوجائیں، کتنے ہی عابد ہوجائیں،اتنی کرامت ہوجائے کہ آسمانوں میں اڑنے لگیں،لیکن وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ یعنی علماء کے درجات کے مقابلے میں نہیں آسکتے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے اس آیت میں علماء کو الگ بیان کرکے جتنی عزت بخشی ہے کسی اور کو ایسی عزت عطا نہیں فرمائی۔17؎ اسی لیے بزرگانِ دین فرماتے ہیں کہ کوئی ایسی بات نہ کرو جس سے عوام کے دل میں علماء کی عظمت کم ہو۔ اگر عوام میں علماء کی عظمت نہ ہوگی تو بڑا فتنہ پیدا ہوگا۔ پھر نتیجہ کیا ہوگا کہ علماء کو بھی نفرت پیدا ہوجائے گی اور اس سے کیا ہوگا؟ دونوں کو نقصان پہنچے گا۔ علماء کو کم پہنچے گا عوام کو زیادہ پہنچے گا،علماء کو یہ کہ عوام کی خدمت کی سعادت نہیں ملے گی اور عوام علماء سے متنفر ہوکر بالکل ہی محروم ہوجائیں گے،نہ صحیح راستے پر رہیں گے نہ حدود کا خیال کریں گے۔ علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں پس جو لوگ خود کو علماء سے دور رکھتے ہیں اور تبلیغی اجتماعات میں بہت بڑا مجمع دیکھتے _____________________________________________ 16؎المجادلۃ:11 17؎روح المعانی:29/28،المجادلۃ(11)، داراحیاء التراث،بیروت