علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
نہیں۔ لہٰذا جب حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے ہی رشتہ کٹ گیا تو ایسے شخص کا کیا حشر ہوگا؟ اہانتِ علم و علماء کفر ہے ’’بینات‘‘ میں ایک مضمون شایع ہوا تھا کہ کوئٹہ میں اجتماع ہوا۔ اس اجتماع میں علمائے کرام کی تقاریر کے بعد ایک غیر عالم کھڑا ہوا اور اس نے کہا کہ مولوی لوگوں کی باتیں تو آپ نے سن لیں، اب عمل کی بات کرو۔ بولیں بھئی بولیں! چلّہ، سال کی جماعتوں کے لیے۔ حاملانِ وحی، جن کے سینوں میں قرآن و حدیث ہے، ان کے ساتھ اس طرح حقارت کا عنوان اختیار کرنا، علمائے کرام کے خلاف نفرت اور حقارت پیدا کرنا ہے، اس لیے حدودِ شریعت کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ شاہ عبدالعزیز صاحب محدثِ دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں کہ اہانتِ علم اور علماء کفر ہے۔ یہ بات کہاں تک پہنچتی ہے۔ اگر اہانت مِنْ حَیْثُ الْعِلْمِ ہو جیسے مثال کے طور پر یہ کہا گیا کہ اب مولانا لوگوں کی تقریر تو ہوگئی، بولو بھئی بولو، اب عمل کی بات کرو، تقریروں سے کام نہیں ہوتا، بولو بھئی کتنا چلّہ دو گے؟ گویا علماء کی تقریریں محض باتیں ہیں عمل سے خالی ہیں۔ اس قسم کا عنوان جس سے علماء کی اور قرآن و حدیث کی باتوں کی بے وقعتی ہوتی ہو اہانتِ علم ہے اور شاہ عبدالعزیز صاحب محدثِ دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ اہانتِ علم اور اہانتِ اہلِ علم کفر ہے۔ لہٰذا اس طرح کا کوئی طرز اختیار مت کروکہ گویا علماء کو گرفت میں لانا چاہتے ہو کہ مولوی لوگ جو مدرسوں میں پڑھا رہے ہیں وہ سب بے کار ہیں۔ علماء کی جوتیوں کی خاک کو اپنے سے افضل سمجھو۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: مَنْ لَّمْ یُبَجِّلْ عَالِمِیْنَا فَلَیْسَ مِنَّا جو ہمارے علماء کا اِکرام نہیں کرے گا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔علماء کے اِکرام کے لیے یہی حدیث کافی ہے۔ مولانا گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جو علمائے ربّا نیّین کی حقارت کرتاہے اس کی قبر کو کھود کر دیکھو، اس کا منہ قبلہ سے پھیر دیا جاتاہے۔ بہرحال تبلیغ میں اکثریت