Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

41 - 82
دوسروں کے عیوب سے تمہاری آنکھیں بند ہوجائیں۔ یہی تزکیۂ نفس ہے جو بعثتِ نبوت کے مقاصد میں سےایک اہم مقصد ہے۔
قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام
میں نے علمائے جامعہ اشرفیہ لاہو ر کے سامنے قرآنِ پاک کی روشنی میں بعثتِ نبوی کے تین مقاصد بیان کیے تھے، جو اﷲ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں نازل فرمائے۔ اب نبیوں والے تین کام سنیے! حضرت ابراہیم علیہ السلام دعا فرما رہے ہیں:
رَبَّنَا وَ ابۡعَثۡ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ
وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَالۡحِکۡمَۃَ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ22؎
 اے اللہ! ایسا نبی بھیجیے جو امت پر آپ کی آیات کی تلاوت کرے،یعنی صحابہ پر قرآنِ پاک کی آیتوں کی تلاوت کرے ،جس کی تفسیر ہے:
أَیْ یُفَھِّمُھُمْ اَلْفَاظَہٗ وَ یُبَیِّنُ لَھُمْ کَیْفِیَّۃَ اَدَائِہٖ23؎
یعنی نبی علیہ السلام قرآنِ پاک کے الفاظ اور ان کی کیفیتِ ادا سکھائیں۔ پس تلاوت کے لیے جتنے مدارس اور مکاتب ہیں، جہاں قرآنِ پاک پڑھایا جارہا ہے، جہاں حافظ بنایا جارہا ہے،یہ سب نبیوں کے اسی مقصدِ بعثتِ نبوت کو انجام دے رہے ہیں، لہٰذا مدرسوں کی تحقیر کرنا گویا مقصدِ نبوّت یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ کی توہین کرناہے اور اس میں اندیشۂ کفر ہے، اس کے بارے میں عقیدہ صحیح کرلیں۔ تو اس آیت سے مدارس اور مکاتب کا وجود ثابت ہوگیا۔
قرآن کا  ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے
آگے بعثتِ نبوی کا دوسرا مقصد بیان ہورہا ہے وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ اور اے اﷲ! آپ کے پیغمبر اپنی امت کو کتاب اللہ اور حکمت کی تعلیم دیں، جس کی برکت سے دار العلوم قائم ہوگئے ۔اور کتاب اللہ کی ان کو کس طرح تعلیم دیں؟ یُفَھِّمُھُمْ اَلْفَاظَہٗ جس 
_____________________________________________
22؎   البقرۃ:129
23؎  روح المعانی:387/1، البقرۃ(129)،داراحیاءالتراث،بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter