علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
دوسروں کے عیوب سے تمہاری آنکھیں بند ہوجائیں۔ یہی تزکیۂ نفس ہے جو بعثتِ نبوت کے مقاصد میں سےایک اہم مقصد ہے۔ قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام میں نے علمائے جامعہ اشرفیہ لاہو ر کے سامنے قرآنِ پاک کی روشنی میں بعثتِ نبوی کے تین مقاصد بیان کیے تھے، جو اﷲ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں نازل فرمائے۔ اب نبیوں والے تین کام سنیے! حضرت ابراہیم علیہ السلام دعا فرما رہے ہیں: رَبَّنَا وَ ابۡعَثۡ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَالۡحِکۡمَۃَ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ 22؎اے اللہ! ایسا نبی بھیجیے جو امت پر آپ کی آیات کی تلاوت کرے،یعنی صحابہ پر قرآنِ پاک کی آیتوں کی تلاوت کرے ،جس کی تفسیر ہے: أَیْ یُفَھِّمُھُمْ اَلْفَاظَہٗ وَ یُبَیِّنُ لَھُمْ کَیْفِیَّۃَ اَدَائِہٖ 23؎یعنی نبی علیہ السلام قرآنِ پاک کے الفاظ اور ان کی کیفیتِ ادا سکھائیں۔ پس تلاوت کے لیے جتنے مدارس اور مکاتب ہیں، جہاں قرآنِ پاک پڑھایا جارہا ہے، جہاں حافظ بنایا جارہا ہے،یہ سب نبیوں کے اسی مقصدِ بعثتِ نبوت کو انجام دے رہے ہیں، لہٰذا مدرسوں کی تحقیر کرنا گویا مقصدِ نبوّت یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ کی توہین کرناہے اور اس میں اندیشۂ کفر ہے، اس کے بارے میں عقیدہ صحیح کرلیں۔ تو اس آیت سے مدارس اور مکاتب کا وجود ثابت ہوگیا۔ قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے آگے بعثتِ نبوی کا دوسرا مقصد بیان ہورہا ہے وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ اور اے اﷲ! آپ کے پیغمبر اپنی امت کو کتاب اللہ اور حکمت کی تعلیم دیں، جس کی برکت سے دار العلوم قائم ہوگئے ۔اور کتاب اللہ کی ان کو کس طرح تعلیم دیں؟ یُفَھِّمُھُمْ اَلْفَاظَہٗ جس _____________________________________________ 22؎البقرۃ:129 23؎روح المعانی:387/1، البقرۃ(129)،داراحیاءالتراث،بیروت