Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

15 - 82
سکھایا۔ اگر اﷲ تعالیٰ کو کھڑے ہوکر درود شریف پڑھنا پسند ہوتا تو اﷲ تعالیٰ یہ حکم دیتے کہ قیام کی حالت میں میرے نبی پر درود شریف پڑھو، لیکن اﷲ تعالیٰ نے بیٹھ کر درود شریف پڑھنا سکھایا، مگر آج کل اگر کھڑے ہوکر درود شریف نہ پڑھو تو گویا بہت بڑا جرم کرلیا،حالاں کہ یہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ زیادتی اور گستاخی ہے اور غیر ضروری کو ضروری سمجھنا ہے جو عظیم گمراہی ہے۔ اسی لیے دوستو! میں یہ کہتا رہتا ہوں کہ اﷲ کی محبت یہ ہے کہ     اﷲ تعالیٰ کی مرضی پر چلو اور سرورِ دو عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت یہ ہے کہ سنت پر چلو۔
اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے
بہت سے لوگ محبت کا دعویٰ کرتے ہیں،لیکن ان سے پوچھو کہ نماز میں کتنی سنتیں ہیں؟ کچھ معلوم نہیں۔ اور وضو کی کیا سنتیں ہیں؟ کچھ پتا نہیں،حالاں کہ سنت پر مرنا اور جینا ہمیں نصیب ہوجائے تو ہماری قسمت بن جائے گی۔ آپ بتائیے کہ ایک شخص اپنے باپ کی محبت کا دعویٰ کرتا ہے اور جب ابّا کہتا ہے کہ جاؤ بیٹا! دوا لے آؤ، میں بیمار ہوں، مجھے کھانسی آرہی ہے۔ تو وہ کہتا ہے کہ میں کام وام تو کچھ نہیں کروں گا، لیکن یا ابّا یاابّا کی رٹ لگاتا رہوں گا۔ تو باپ ایسے بیٹے کو کیا کہے گا کہ ابّا ابّا کی رٹ لگا رہے ہو لیکن ابّا کا کہنا نہیں مانتے ہو۔ ایسے ہی بعض لوگ کھڑے ہوکر صلوٰۃ و سلام زور زور سے پڑھتے ہیں، لیکن جب حضورِ اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی اطاعت کا وقت آتا ہے تو دُم دبا کر بھاگ جاتے ہیں، نماز نہیں پڑھتے، روزہ نہیں رکھتے، زکوٰۃ نہیں دیتے، حج فرض ہوتا ہے نہیں کرتے، گناہوں سے نہیں بچتے۔ بس سال میں ایک بار میلاد پڑھ لیا اورسمجھتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت کا حق ہم نے ادا کردیا۔
ایران کا ایک بڑا شاعر ایک دفعہ دہلی آیا، تو سارے لوگ اس کی طرف دوڑ پڑے، کیوں کہ اس نے ایک نعت لکھی تھی جس کا مضمون بڑا پیارا تھا، اس مضمون سے پتا لگتا تھا کہ اس سے بڑھ کر کوئی عاشقِ رسول (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) شاید دنیا میں نہ ہو۔ اس کی نعت سن کر ایک اﷲ والے بھی اس کے پاس پہنچ گئے، انہوں نے دیکھا کہ وہ شاعر ایک حجام کے پاس بیٹھ کر داڑھی مُنڈا رہا ہے۔ عشق کا مدار زبان پر نہیں بلکہ عمل پر ہے۔ تو انہوں نے پوچھا کہ آغا ریش می تراشی؟ اے آغا! یہ کیا کر رہے ہو؟ آپ نے اتنی عمدہ نعت پڑھی اور اب داڑھی منڈارہے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter