Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

12 - 82
مسئلے کے بارے میں اپنا ذاتی خیال ظاہر کرتے ہیں کہ میرے خیال میں یہ مسئلہ یوں ہے۔ اب تو ٹھیلے والا بھی کہتا ہے کہ میرے خیال میں یہ مسئلہ یوں ہے۔ ان عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے کہ بھلا دین میں خیال بھی چلتا ہے؟ کیا دین کوئی خیالی چیز ہے؟ علامہ شامی رحمۃ اﷲ علیہ نے بھی فقہ کی کتاب شامی میں یہ فرمایا کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص بغیر تحقیق کے مسئلہ بتانے میں جری ہوتا ہے وہ جہنم میں جانے کے لیے جری ہوتا ہے۔ پہلے کتابوں میں دیکھو، اگر سمجھ میں نہ آئے تو اپنے اساتذہ، مستند علماء سے پوچھو اور ان کے پاس سائل بن کر جاؤ، کوئی اعتراض نہ کرو، باادب انداز میں کہو کہ حضرت میں ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں، شاگرد کی طرح پوچھو۔ امت کے لیے ضروری ہے کہ علماء سے شاگردانہ طریقے سے پوچھے۔
عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ
ایک غیر عالم شخص نے حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے پوچھا کہ آپ عمامہ کیوں نہیں باندھتے؟ اگر عالم ہوتا تو ایسی بات نہ کرتا ،کیوں کہ عمامہ باندھنے سے متعلق یہ باتیں مشہور ہیں کہ عمامہ باندھ کر نماز پڑھنے سے پچیس گنا زیادہ ثواب ملتا ہے اور جمعہ کے دن عمامہ باندھ کر جمعہ پڑھانے سے ستّر گنا زیادہ ثواب ملتا ہے، مگر محدثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ اپنی کتاب ’’موضوعاتِ کبیر‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ذٰلِکَ کُلُّہٗ بَاطِلٌ مَوْضُوْعٌ یعنی یہ باطل اور گھڑی ہوئی باتیں ہیں۔ لہٰذا تھوڑے سے علم میں جو لوگ اُلجھ جاتے ہیں تو ان کو اس معاملے میں جرأت نہیں کرنی چاہیے، بلکہ کتابوں سے اور بڑے علماء سے رجوع کریں۔ ان کے پاس دماغ تو ضرور ہے مگر دماغ میں گرمی ہے۔ جس زمانے میں لوگ کسی غیرواجب عمل کو واجب سمجھنے لگیں تو اس عمل کا ترک واجب ہوجاتا ہے۔ میں نے بڑے بڑے علماء و مشایخ کو خود کہتے ہوئے سنا ہے کہ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ صحابہ نے ٹوپی سے بھی نمازیں پڑھی ہیں۔ اگر عمامہ باندھ لیا جائے تو اچھا ہے، لیکن اس کو واجب سمجھ لینا جائز نہیں۔
میں ایک دفعہ ڈھاکہ گیا تو دیکھا کہ مسجد میں منبر پر ایک عمامہ رکھا ہوا ہے، اس پر بے شمارمکھیاں بیٹھی ہوئی تھیں اور بہت سارے داغ تھے، اتنے میں امام نماز پڑھانے آیا، اس نے وہ عمامہ باندھا اور نماز پڑھائی، نماز پڑھا کر عمامہ واپس منبر پر رکھ کر چلے گئے۔محض 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter