علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
جاؤ، اس کا پیر دباؤ، خوبصورت لڑکے ہی تم کو دبانے کے لیے ملے ہیں، سارا اِکرام ان ہی کے لیے ہے؟ لہٰذا اپنے بزرگوں اور علماء کے مشورے کے خلاف نہیں کرنا چاہیے۔ قاضی صاحب کو دیکھو! ان کو علماء سے کتنی محبت ہے، ان کو مجھ سے بھی محبت ہے۔ جب میرا سفر ہوتا ہے تو سب کچھ چھوڑ دیتے ہیں، کہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ رہوں گا۔ پہلے دین سیکھتے ہیں، اس کے بعد جب جماعت میں جاتے ہیں اور قرآن و حدیث کے علوم اور صحابہ کے حالات پیش کرتے ہیں تو سارے تبلیغی احباب ان کو گھیر لیتے ہیں۔ اس لیے عرض کرتا ہوں کہ عوام کے دل میں علماء کی عظمت پیدا کرنا بھی عظیم کام ہے، ورنہ اگر عوام کا علماء سے رابطہ ختم ہوجائے تو پھر کیا ہوگا ؟ پھر قانون معلوم نہیں کریں گے۔ فضائل پر تو عمل ہورہا ہے اور نماز کی سنتیں یاد نہیں۔ کئی کئی چلّہ لگانے والوں کے ذرا سجدہ ہی کو دیکھ لیجیے کہ انگلیاں ملی ہوئی ہیں یا نہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ سنت کا تذکرہ نہیں ہوتا۔ اسی لیے عربوں کو حدیثوں کی مستند کتابوں میں جو سنتیں ہیں وہ سنائی جائیں۔ جتنے عرب ہیں وہ بخاری کو مانتے ہیں، مسلم کو مانتے ہیں، صحاح کی جتنی احادیث ہیں سب کو مانتے ہیں لہٰذا جو سنتیں حدیثوں میں ہیں ان کو الگ جمع کرلو، تاکہ عربوں کو اگر یہ اِشکال ہو کہ کہیں یہ حدیث ضعیف تو نہیں ہے، تو اُنہیں بتا دو کہ یہ حدیث صحاح کی اس کتاب میں ہے۔ آپ نے اس طرح سجدہ کیا،حالاں کہ سنت کے مطابق یہ طریقہ ہے۔ جیسے بخاری شریف کی ایک سنت یہ ہے کہ پہلے داہنے پیر میں جوتا پہنو، تو اس حدیث کو بیان کرنے میں کیا مضایقہ ہے؟ کون سا عرب ایسا ہے جو اس کو نہیں مانتا؟ حنبلی، شافعی، مالکی سب اس کو مانتے ہیں۔ میں ان شاء اﷲ ایک کتاب لکھنے والا ہوں جس میں صرف صحاح کی چھ کتابوں کی حدیثوں کی سنتیں جمع کروں گا، تاکہ ساری دنیا میں قابلِ قبول ہو۔ دعا کیجیے کہ اﷲ تعالیٰ یہ کام اپنی رحمت سے مجھ سے لے لے۔ میں نے اور قاضی صاحب نے ایک مرکز کے امام سے گزارش کی کہ ہر نماز کے بعد صرف ایک سنت بیان کردیا کرو۔کہنے لگے کہ نہیں!یہ سب ہمارے یہاں نہیں ہوگا، ہم صرف چھ نمبر بیان کریں گے۔ کیا حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی سنت کی یہی قدر ہے؟ کیا چھ نمبر کے ساتھ سنتوں کا سیکھنا منع ہے؟ غرض انہوں نے قاضی صاحب کے مشورے کی کوئی قدر نہ کی۔