علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
علماء کا اکرام کرو کیوں کہ یہ انبیاء کے وارث اور نائب ہیں۔ اور سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ایک اور ارشاد ہے مَنْ لَّمْ یُبَجِّلْ عَالِمِیْنَا فَلَیْسَ مِنَّا 3؎ جس نے علماء کی عزت نہیں کی میرا اُس سے کوئی تعلق نہیں۔ علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے اردو کی کتابیں پڑھ کر علماء کی اصلاح مت کیجیے، مفتی نہ بنیے۔ ایک بزرگ عالم نے سجدہ میں اپنی کہنیوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھ لیا، بعد میں ایک صاحب نے کہا کہ حدیث شریف میں ہے کہ سجدہ میں کہنیوں کو زمین سے نہ لگاؤ مثل کتے کے بیٹھنے کے، بلکہ کہنیاں اُٹھی رہیں۔ تو مولانا نے اس سے پوچھا کہ کیا آپ عالم ہیں؟ تو وہ کہنے لگا کہ عالم تو نہیں ہوں، لیکن میں نے اردو کی کتاب میں پڑھا ہے۔ پھر مولانا نے اس سے فرمایا کہ کیا آپ کے سامنے ساری حدیثیں ہیں یا صر ف ایک حدیث دیکھ کر آپ مجھ پر اعتراض کررہے ہیں؟ تو وہ کہنے لگے کہ ساری حدیثیں تو میرے سامنے نہیں ہیں۔ تو مولانا کہنے لگے کہ تم نے مجھ پر جو اعتراض کیا تم نے گناہِ کبیرہ کیا، ایک عالم کی عزت کو تم نے نقصان پہنچایا۔ جب تم جاہل ہو تو تمہیں کیا حق حاصل ہے نصیحت کرنے کا؟ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی دوسنتیں ہیں:ایک جوانی کی، دوسری بڑھاپے کی۔ جب بڑھاپے میں آپ علیہ السلام کا جسم مبارک بھاری ہوگیا تھا تو آپ علیہ السلام اپنی کہنیوں سے گھٹنوں پر سہارا لیتے تھے۔اگر کسی عالم کی کوئی چیز کھٹک رہی ہے تو کسی دوسرے عالم سے کہلواؤ، جیسے باپ سے متعلق کوئی چیز کھٹک رہی ہے تو تایا ابّا سے گزارش کرو، خود آگے مت بڑھو۔ یہاں تو جس کو دیکھو خود ہی مفتی بنا ہوا ہے۔یہ مفتی مفت کے ہیں، علم والے مفتی نہیں ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے: اَجْرَئُکُمْ عَلَی الْفُتْیَا اَجْرَئُکُمْ عَلَی النَّارِ 4؎جو فتویٰ دینے میں زیادہ جری ہے وہ جہنم میں جانے کے لیے جری ہے۔ ایسے مفت کے مفتی ہر _____________________________________________ 3؎کنز العمال: 157/9 (25503)،التعظیم والقیام، مؤسسۃ الرسالۃ،ذکرہ بلفظ بجلوا المشایخ فإن تبجیل المشایخ من إجلال اللہ ، فمن لم یبجلہم فلیس منا 4؎سنن الدارمی:259/1 ، باب الفتیا وما فیہ من الشدۃ، دارالمغنی للنشر والتوزیع