علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
اس لیے وہ جہاں گئے نور پھیل گیا۔ مثلاً حضرت عقبہ ابنِ عامر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ مصر کے گورنر (عامل) بنائے گئے تھے، اب جب ان کو گورنر بنا کر بھیجا جاتا تو کیا وہ نہ جاتے؟ آپ کو اگر کمشنر بنا کر کہیں بھیجا جائے اور حکومت اسلامی ہو تو جانا پڑے گا۔ پس اسلامی ملک کا انتظام سنبھالنے کے لیے ان کو بھیجا گیا تھا،لہٰذا تبلیغ کا جوش دِلانے کے لیے اس طرح بیان کرنا کہ سب صحابہ تبلیغ کے لیے مدینہ سے نکل گئے تھے اور مدینہ صحابہ سے خالی ہوگیا حقیقت کے خلاف ہے۔ ہزاروں صحابہ کی قبریں مدینہ شریف میں ہیں۔ جتنے صحابہ کی قبریں شام و مصر میں ہیں،یہ سب وہاں کے گورنر تھے۔ حضرت ابو درداء رضی اﷲ عنہ کے بارے میں اسماء الرجال کے تحت شیخ ولی الدین رحمۃ اللہ علیہ مشکوٰۃ کے آخر میں لکھتے ہیں کہ سَکَنَ بِالشَّامِ وَمَاتَ بِدَمِشْقَ شام کے گورنر تھے اور دمشق میں وفات پائی ہے۔ پس اس کو اس طرح نہ بیان کرو کہ وہ بستر لے کر تبلیغ کے چلّے میں گئے تھے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے شاگردوں کی تعداد آٹھ سو تک بتائی ہے، ان میں صحابہ اور تابعین شامل ہیں۔ چار صحابہ کا ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے خاص طور پر نام لیاہے جن میں حضرت عبداﷲ ابنِ عمر، حضرت عبداﷲ ابنِ عباس، حضرت جابر اور حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہم شامل ہیں، اس طرح کل آٹھ سو صحابہ اور تابعین حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے حدیث پڑھتے تھے، وہ نہ بستر لے کر نکلتے تھے، نہ کہیں چلّے پر جاتے تھے۔ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ جلد ۱ کے شروع ہی میں یہ ساری چیزیں موجود ہیں، اور حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ پانچ ہزار تین سو چونسٹھ (۵۳۶۴) حدیثیں پڑھایا کرتے تھے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے شاگردوں میں حضرت عبداﷲ ابنِ عمر، حضرت عبداﷲ ابنِ عباس، حضرت عبداﷲ ابنِ مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہم جیسے بڑے بڑے صحابہ شامل تھے، جن سے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ خبر دار! تم لوگ مدینہ چھوڑ کر جا نہیں سکتے، تاکہ مجھے کوئی مشورہ کرنا ہو تو میں تم لوگوں سے مشورہ کروں۔ تو دین کا کام آپس