علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
تزکیۂ نفس کی تعریف اب تزکیۂ نفس کی تعریف بھی سن لیجیے، تزکیۂ نفس کی تین تعریف ہیں۔ پہلی تعریف ہے: یُطَھِّرُ قُلُوْبَھُمْ عَنِ الْعَقَائِدِ الْبَاطِلَۃِ وَ عَنِ الْاِشْتِغَالِ بِغَیْرِ اللہِ ہمارے پیغمبر صحابہ کے دلو ں کو بُرے عقیدوں سے پاک کرتے ہیں اور قلب کو غیر اللہ میں مشغول ہو نے سے بچاتے ہیں، لہٰذا خانقاہ میں رہ کر جو غیر اللہ سے اپنے دل کو پاک نہیں کرتا وہ حقیقتِ تزکیۂ نفس سے محروم رہتا ہے اگرچہ جامعِ ملفوظات ہو، اگرچہ مقرر ہو، اگرچہ خوب مقبول بین الخلائق ہوجائے، لیکن وہ تزکیہ کی حقیقت سے بے خبر ہے،کیوں کہ تزکیہ کی تعریف یہ ہو رہی ہے یُطَھِّرُ قُلُوْبَھُمْ عَنِ الْعَقَائِدِ الْبَاطِلَۃِ دل باطل عقیدوں سے پاک ہو اور غیر اللہ میں مشغول نہ ہو، اللہ کی محبت میں قلب کو ایسا مست کر دے کہ غیر اللہ کی طرف دل جائے ہی نہیں۔ خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ کچھ دن کے بعد جب اللہ کی نسبت عطا ہوگی تو رُسوخِ نسبت کے بعد ساری دنیا آپ کی نگا ہوں سے گرجائے گی، چاہے لیلائے کائنات ہو، چاہے آفتابِ کائنات ہو، چاہے ماہتابِ کائنات ہو۔دیکھیے خواجہ صاحب نے کتنا پیارا شعر فرمایا ؎یہ کون آیا کہ دھیمی پڑ گئی لو شمعِ محفل کی پتنگوں کے عوض اُڑنے لگیں چنگا ریا ں دِل کی جس دل میں اللہ ہوتا ہے، جس دل میں مولائے کائنات ہوتا ہے لیلائے کائنات سے اس کو مناسبت نہیں ہو سکتی، چاہے اس کا جسم کتنا ہی رنگین ہو، لیکن اس کے پیشاب پاخانے کی گندگی اس کو مستحضر ہوگی کہ یہ گو موت کا مجموعہ ہے اور اس کا قبر ستان میں جا نا اس کومستحضر ہوگا۔ ساری کائنات چاہے اُزبکستان ہی کیوں نہ ہو، وہ بھی اس کو قبر ستان نظر آئے گا۔ اُزبکستان کا قافیہ قبرستان سے ملا رہا ہوں۔آج کل بہت سے لوگ اُزبکستان جانے کے لیے سوچ رہے ہیں کہ چل کر وہاں کی پریوں کو دیکھا جائے، حالاں کہ وہ سب قبرستان جانے والی ہیں یا نہیں؟ لہٰذا اللہ کو چھوڑ کر کہا ں جاتے ہو؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: