علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
میں مل جل کر کرو، دین کے ہر شعبے کو اہم سمجھو اور اپنا ہی کام سمجھو، اس طرح سے مت کرو کہ نفرت دلاؤ اور علماء کی بے وقعتی کرو۔ چند نادانوں کی باتوں سے ایسا معلوم ہونے لگتا ہے جیسے خدانخواستہ بستر لے کر نہ نکلنے اور چلّہ نہ لگانے سے آدمی دوزخ میں چلا جائے گا۔ اس طرح غلو کرنا کیسے جائز ہوگا! کتنے جلیل القدر صحابہ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے حدیثیں پڑھا کرتے تھے اور کبھی مدینہ سے نہیں نکلے۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے تو اپنے دورِ حکومت میں سختی سے یہ پابندی عائد کی تھی کہ جو صحابہ علماء ہیں وہ ہرگز مدینہ سے باہر نہیں جائیں گے۔ علماء کی تحقیر حرام ہے اس تقریر سے شریعت کی حدود کا علم ہو گیا کہ کیا فرض ہے اور کیا نہیں؟ اس لیے ایسا عنوان اختیار کرنا جس سے علماء کی بے وقعتی اور تحقیر ہوتی ہو حرام ہے۔ اگر آلو سبزی اور گوشت بیچنے والے تبلیغ میں جاکر علماء سے کہیں کہ بھئی! آپ جو علمِ دین پڑھ پڑھا رہے ہیں،یہ کچھ نہیں ہے، جا کر تبلیغ میں چلّہ لگاؤ اور اگر کسی عالم کے متعلق معلوم ہوگیا کہ اس نے چلّہ نہیں لگایا ہے، تو اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ ارے میاں! یہ سب ایسے ہی حجروں میں بیٹھے ہوئے ہیں، ان سے دین کا کوئی کام نہیں ہورہا ہے۔ اگرچہ سب تبلیغ والے ایسے نہیں ہیں، جو بزرگوں کے تربیت یافتہ ہیں وہ تو بہت معتدل ہیں، لیکن اکثریت نادانوں کی ہے۔ مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمدشفیع صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھ سے فرمایا کہ جس وقت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے انتقال کا وقت قریب تھا،تو میں ان کی خدمت میں دہلی میں حاضر ہوا، تو مولانا الیاس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھ سے دو سوال کیے: ایک یہ فرمایا کہ مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں میں استدراج میں تو مبتلا نہیں ہوں، کیوں کہ لوگ میری طرف جوق در جوق متوجہ ہو رہے ہیں۔حضرت مفتی صاحب نے فرمایا کہ اگر استدراج ہوتا تو آپ کو خوفِ استدراج نہ ہوتا، آپ کا یہ خوفِ استدراج کہ کہیں یہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ڈھیل تو نہیں ہے دلیل ہے کہ آپ استدراج میں مبتلا نہیں ہیں، کیوں کہ جن کو وہ استدراج میں مبتلا کرتے ہیں یعنی جن کو ڈھیل دیتے ہیں ان کو احساس بھی نہیں ہوتا کہ مجھے ڈھیل دی جارہی ہے۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :