Deobandi Books

علم اور علماء کرام کی عظمت

ہم نوٹ :

9 - 82
علم اور علماء کرام کی عظمت
 نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ
شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟
اس وقت میرا دو روحانی بیماریوں یعنی غصہ اور بدنظری کے سلسلے میں کچھ عرض کرنے کا ارادہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ حسنِ بیان اور اپنی نصرتِ خاص نصیب فرمائیں اور سننے والوں  اور سنانے والے کو اِخلاص نصیب فرمائیں۔ اور اِخلاص سے سننا کیا ہے؟ کہ عمل کی نیت سے سنے، خالی واہ واہ کے لیے نہیں، اور سنانے والا بھی واہ  واہ کا طالب نہ ہو بلکہ آہ آہ کا طالب ہو۔ واہ سے کام نہیں بنے گا، آہ سے کام بنے گا۔ اسی لیے حکیم الامت مجدد الملّت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنا تخلص ہی آہ رکھا تھا۔ حضرت کا ایک شعر ہے؎
تمہاری  کیا  حقیقت  تھی   میاں  آہ ؔ
یہ  سب  امداد  کے  لطف  و  کرم  تھے
حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنے تمام علمی و عملی کمالات کی نسبت اپنے شیخ حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی طرف کی۔ مطلب یہ کہ مجددِ زمانہ، ڈیڑھ ہزار کتابوں کے مصنف، بڑے بڑے علماء کے شیخ نے اپنی نفی کرکے اپنے کمالات کو اپنے شیخ کی طرف منسوب کیا۔ یہی چیز انسان کو عُجب و کبر سے اور اپنے کو بڑا سمجھنے سے محفوظ رکھتی ہے۔ اور جس کا شیخ نہ ہو تو پھر وہ اپنی طرف نسبت کرتا ہے کہ میں نے یہ کیا، میں نے وہ کیا، اور جہاں ’’میں میں‘‘ ہو وہیں انسان ذلیل ہوجاتا ہے۔یہی ’’میں‘‘ والی بیماری شیطان کو تھی جس نے اَنَا کہا تھا۔ اسی انانیت کو ختم کرنے کے لیے بڑے بڑے علماء نے بھی اﷲ والوں کو اپنا شیخ بنایا اور تاریخ شاہد ہے کہ بڑے بڑے علماء جو علم کے آفتاب اور ماہتاب تھے، ان حضرات نے بھی اپنے نفس کو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 8 1
3 شیخ بنانا کیوں ضروری ہے؟ 9 1
4 علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے 11 1
5 عمامہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا اِزالہ 12 1
6 لنگی پہننا سنّتِ مؤکدہ نہیں ہے 13 1
7 غیر ضروری کو ضروری سمجھنا گمراہی ہے 14 1
8 اصلی عشقِ رسول اتباعِ رسول ہے 15 1
9 حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کا واقعہ 16 1
10 حضرت آسیہ کا ایمان 17 1
11 نااہل سے مشورہ نہیں کرنا چاہیے 18 1
12 حضرت آسیہ کے لیے ایک عظیم الشان نعمت 19 1
13 اﷲ پر فدا ہونے کا انعام 19 1
14 اﷲ کے نام کی لذت 21 1
15 اہلِ علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 23 1
16 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو سات نصیحتیں 23 1
17 صحابہ کرام کی دین کی حرص 24 1
18 علماء پر تنقید نادانی و بدفہمی ہے 25 1
19 اسلام کا پیغام سارے عالَم میں پہنچ چکا ہے 26 1
20 کافروں کو مسلمان کرنا فرض نہیں ہے 27 1
21 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کی تعداد 29 1
22 علماء کی تحقیر حرام ہے 30 1
23 اہانتِ علم و علماء کفر ہے 32 1
24 اﷲ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ 33 1
25 اہلِ علم کا بلند درجہ 34 1
26 علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں 34 1
27 ہر مسلمان پر دعوت الی اللہ فرض نہیں 36 1
28 حضرت یوسف علیہ السلام کی دعائے حسنِ خاتمہ 38 1
29 دعوت الی اللہ کے لیے صلاحیت بھی شرط ہے 39 1
30 اپنی نظر میں حقیر ہونا مطلوب ہے 40 1
31 قرآنِ پاک کی رُو سے نبیوں والے کام 41 1
32 قرآن کا ترجمہ محض لغت سے کرنا عظیم گمراہی ہے 41 1
33 نباتات کے سجدہ کرنے سے کیا مراد ہے؟ 43 1
34 حکمت کی تعریف 44 1
35 ممنونِ سزا ہوں میری ناکردہ خطائیں 45 1
36 تزکیۂ نفس کے مدرسے کہاں ہیں؟ 47 1
37 تزکیۂ نفس کی مثال 49 1
38 تزکیۂ نفس کی تعریف 50 1
39 شیخِ کامل کے بغیر اصلاح نہیں ہوتی 52 1
40 جعلی پیروں کی جہالت 53 1
41 جس کا کوئی پیر نہ ہو اسے پیر نہ بنائیں 53 1
42 حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا توکّل 55 1
43 اپنی اور اہل و عیال کے دین کی فکر مقدم ہے 55 1
44 دین کے کام میں حدودِ شریعت کا لحاظ ضروری ہے 57 1
45 تبلیغی جماعت نافع ہے، کافی نہیں 62 1
46 تزکیۂ نفس علماء پر بھی فرض ہے 62 1
47 اکابر کا فنائے نفس 64 1
48 دین کے شعبے آپس میں رفیق ہیں، فریق نہیں 66 1
49 تبلیغی جماعت کا عظیم الشان فائدہ 67 1
50 تبلیغ کے مسائل بتانا تبلیغ کا انکار نہیں ہے 67 1
51 تبلیغی جماعت بہترین جماعت ہے 68 1
52 مبارک اور بے مثال جماعت 69 1
53 علماء کا اِکرام نجات کا سرمایہ ہے 70 1
54 کثرتِ ضحک کی شرح 71 1
55 ہنسنے میں بھی دل اﷲ سے غافل نہ ہو 73 1
56 حق بات کہنے کا سلیقہ 74 1
57 راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں 75 1
58 اپنے عیوب کا استحضار رکھیں 76 1
59 اﷲ والے کی نافرمانی کی سزا 76 1
60 اہلِ علم کی فضیلت 78 1
61 بزرگوں کی دعاؤں کا اثر 78 1
Flag Counter