علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
اور کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنے سے ایک ایسا لعاب نکلتا ہے جس سے کھانا ہضم ہوجاتا ہے۔ یہ ڈاکٹروں کا تجربہ ہے، لیکن ہم ڈاکٹروں کے تجربے کی وجہ سے انگلیاں نہیں چاٹتے، بلکہ اپنے نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی اِتباع میں چاٹتے ہیں۔ بالفرض اگر ڈاکٹر منع بھی کریں تو ہم ان کی نہیں مانیں گے، اپنے نبی کی مانیں گے۔ اسی طرح کھانے کا برتن صاف کرنا بھی سنت ہے، کیوں کہ برتن دعا دیتا ہے کہ اے اﷲ! اس کو جہنم کی آگ سے اس طرح بچا جس طرح اس نے مجھے شیطان سے بچایا۔ اس حدیث کو علامہ شامی رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی کتاب شامی جلد نمبر ۵ ،کتاب الحظر والاباحۃ میں نقل فرمایا ہے۔ راہِ حق میں طعن و ملامت سے نہ ڈریں اورچھٹی نصیحت آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ فرمائی: لَا تَخَفْ فِی اللہِ لَوْمَۃَ لَا ئِمٍ اﷲ کے راضی کرنے میں کسی کی ملامت کا خوف نہ کرو۔ اگر کوئی ہنستا ہے تو ہنسنے دو۔ اگر کسی آدمی کو سخت پیاس لگی ہے اور کوئی شخص اسے ٹھنڈا شربت پلائے اور یہ جگہ اور بستی ایسی ہے کہ جہاں شربت پینے والوں کا مذاق اُڑایا جاتا ہے، تو آپ بتائیں کہ کیا یہ پیاسا شخص لوگوں کے مذاق اُڑانے کے خوف سے شربت پینا چھوڑ دے گا؟ تو اﷲتعالیٰ سے اس کی محبت کی ایسی ہی پیاس مانگو کہ سارے عالم کی ملامتیں تمہیں اﷲ کی فرماں برداری کرنے سے نہ روک سکیں۔ اگر کوئی شکاری مچھلی شکار کرکے اسے دوبارہ دریا میں چھوڑ دے، تو وہ دوبارہ دریا میں جائے گی یا نہیں؟ اور وہ دوسری سمندری مچھلیوں کی ہنسی مذاق اور طعنوں کی فکر بھی نہیں کرے گی،کیوں کہ اس کو پتا ہے کہ سمندر کے بغیر ہمیں راحت اور آرام نہیں مل سکتا، خشکی میں تو موت ہے، اس لیے وہ کسی کے لعن طعن کی پروا نہیں کرے گی، بلکہ دوبارہ سمندر میں جانے کی کوشش کرے گی۔ اسی طرح مومن کی شان یہ ہے کہ وہ اﷲ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتا، اﷲ کے معاملے میں مخلوق کا خوف نہیں کرتا، کسی کی لعنت ملامت سے نہیں ڈرتا، اپنی بیوی سے نہیں ڈرتا، برادری اور معاشرہ سے نہیں ڈرتا، اپنے علاقہ اور ملک سے نہیں ڈرتا، سارا