علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
تبلیغی جماعت سب سے اچھی جماعت ہے اوراس سے امت کو بہت فائدہ پہنچ رہا ہے، اسکول ،کالج، یونیورسٹی کے لڑکے نیک بن رہے ہیں، لیکن جہاں گاڑی اٹکے وہاں علماء سے رجوع کرو، مثلاً نماز کی ترغیب تو دے دی لیکن اگر کوئی نماز میں غلطی کرے تو علماء کی ذمہ داری ہے کہ اس کا مسئلہ بتائیں۔ غلطی کی اصلاح کے لیے مسئلہ تو بتانا پڑے گا۔ اب کوئی یہ سمجھے کہ صاحب یہ تو نماز کے مخالف ہیں تو وہ بے وقوف ہے۔ اسی طرح اگر کوئی تبلیغ میں غلطی کرے گا تو علماء کے ذمے ہے کہ اس کا مسئلہ بھی بتائیں،کیوں کہ تبلیغ بھی دین کا شعبہ ہے، لہٰذا ان علماء کو تبلیغ کا مخالف سمجھنا بے وقوفی ہے۔ کثرتِ ضحک کی شرح تو میں عرض کررہا تھا کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر غفاری رضی اﷲ عنہ کو سات نصیحتیں فرمائیں۔ تین نصیحتیں میں نے سنا دیں، باقی چار بھی بتائے دیتا ہوں۔ چوتھی نصیحت آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ فرمائی: اِیَّاکَ وَ کَثْرَۃَ الضِّحْکِ کثرتِ ضحک سے بچو،کیوں کہ زیادہ ہنسنا دل کومردہ کردیتا ہے۔ اس سے مراد وہ ہنسی ہے جو غفلتِ قلب کے ساتھ ہو، اگر دل اﷲ سے غافل نہیں تو ہنسنے میں مضایقہ نہیں، لیکن اس میں بھی اتنا غلو نہ کرو کہ ہر وقت ہنستے ہی رہو اور نہ اتنی کمی کرو کہ ہنسنا ہی بھول جاؤ، لہٰذا اللہ والے دوستوں کے ساتھ تھوڑا ہنسنا بھی چاہیے کیوں کہ یہ مقوی قلب اور مقوی اعصاب ہے، بالکل خاموشی سے اعصاب ٹوٹ جاتے ہیں، لہٰذا خاموشی میں بھی غلو نہ کرو، نہ ہر وقت ہنستے رہو نہ بالکل خاموش رہو، بلکہ ہر چیز اعتدال میں ہو۔ ایک مرتبہ سرورِ کائنات صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف فرما تھے حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ حاضرِ خدمت ہوئے، اتنے میں آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو کسی بات پر ہنسی آگئی تو حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو دعا دی: اَضْحَکَ اللہُ سِنَّکَ یَا رَسُوْلَ اللہِ 38؎ _____________________________________________ 38؎صحیح البخاری: 899/2، باب التبسم و الضحک،المکتبۃ القدیمیۃ