علم اور علماء کرام کی عظمت |
ہم نوٹ : |
|
میں انہیں کوڑے لگے تھے تعمیلِ حکم میں دے دی۔ امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنے شاگرد کی قمیص پانی میں بھگوئی اور وہ پانی پی لیا فَغَسَلَ قَمِیْصَہٗ وَشَرِبَ مَاءَہٗ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ھٰذَا مِنْ اَجَلِّ مَنَاقِبِ اِمَامِ اَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلَ یعنی یہ امام احمد بن حنبل کے بہت عظیم الشان مرتبے کی بات ہے کہ استاد اپنے شاگرد کا کُرتا پانی میں بھگو کر وہ پانی پی لے۔ اس کے بعد فرماتے ہیں: بَعْدَ مِاَتَیْنِ وَثَلَاثِیْنَ سَنَۃً دوسوتیس سال بعد ان کی بغل میں بغداد کا ایک معزز شہری دفن ہوا، اس نے وصیت کی تھی کہ مجھے امام احمد بن حنبل رحمۃ اﷲ علیہ کی قبرکے پاس دفن کرنا، ملّا علی قاری لکھتے ہیں کہ فَلَمَّا دُفِنَ بِجَنْبِہٖ بَعْضُ الْاَشْرَافِ یعنی جب ان کی قبر کے پہلو میں ایک معزز شہری دفن کیا جارہا تھا اور دفن کے لیے مزدور جو قبر بنا رہے تھے ان سے غلطی سے امام احمد بن حنبل کی قبر پر پھاؤڑا لگ گیا جس سے ان کی قبر کھل گئی فَوُجِدَ کَفَنُہٗ صَحِیْحًا لَمْ یَبْلَ یعنی دو سو تیس سال بعد بھی ان کا کفن بالکل صحیح تھا، پھٹا تک نہیں تھا وَجُثَّتُہٗ لَمْ تَتَغَیَّرْ اور اس عاشق کا جسم بھی بالکل متغیر نہیں ہوا تھا، اسی طرح تازہ دم تھا جیسے ابھی ابھی دفن کیا گیا ہو۔ اور یہ آپ کی کرامت تھی۔ جو اﷲ پرمرتا ہے تو اﷲ تعالیٰ بھی اس کو عزت دیتا ہے۔ اس کے بعد ملّا علی قاری لکھتے ہیں کہ جب آپ رحمۃ اﷲ علیہ کا جنازہ نکلا تو آپ کا جنازہ دیکھ کر بیس ہزار کافر مسلمان ہوگئے کہ جان دے دی مگر حق اور دین کو نہیں چھوڑا، اس کو کہتے ہیں ایمان اَسْلَمَ عِشْرُوْنَ اَلْفًا یَوْمَ وَفَاتِہٖ یعنی ان کی وفات کے دن بیس ہزار عیسائی اور یہودی ایمان لے آئے ؎عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے یہودی اور عیسائی ایمان لے آئے کہ اﷲ ضرور ہے جس پر اس طرح سے بھی جان دی جاتی ہے ؎ان کے کوچے سے لے چل جنازہ مرا جان دی میں نے جن کی خوشی کےلیے بے خودی چاہیے بندگی کے لیے اﷲ کے نام کی لذت عشق اور محبت نہ ہو تو سجدے میں مزہ نہیں آتا، لہٰذا اﷲ والوں سے اﷲ کی محبت